جرمن یونیورسٹی کے کھانے میں زہر


جرمنی کی سائنس یونیورسٹی کے کیفے میں کھانا کھانے سے 7 طالبعلم شدید بیمار ہو گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سارے طالبعلم فرینکفرٹ کے قریب ڈارمسٹاڈٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی کے کیفیٹریا میں کھانے کے بعد بیمار ہوئے ہیں، 7 میں سے 6 کی حالت اتنی غیر تھی کہ انہیں فوری اسپتال منتقل کرنا پڑا۔

بیمار ہونے والوں میں یونیورسٹی کا عملہ بھی شامل ہے۔

پولیس کی جانب سے کسی بھی شخص کو جو یونیورسٹی میں کھانے پینے کے بعد خود کو بیمار محسوس کررہا ہے طبی امداد لینے کی ہدایات کی جا رہی ہیں۔

افسران کا کہنا ہے کہ انگلیوں کی ’’ نیلی رنگت ‘‘ زہر آلود ہونے کی علامت ہے، اگر کسی بھی فرد کو ہلکا سا بھی شک ہو وہ بغیر ہلے جلے ہیلپ لائن پر کال کر ایمرجنسی سروسز کی مدد حاصل کرے۔

یہ بھی پڑھیں:مبینہ طور پر زہریلا کھانے سے مدرسے کے 3 طالبعلم جاں بحق

پولیس کے مطابق کہ زہریلا مادہ کہاں سے اور کس چیز میں آیا ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا اس بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ‘کچھ دودھ کے پیک اور پانی کے کنٹینرز’ کو ‘نقصان دہ مادے کے ساتھ ملایا گیا ہے۔

اور یہ کنٹینرز بظاہر یونیورسٹی کے سائنس ڈیپارٹمنٹ کے چائے کے کمرے میں رکھے ہوئے تھے۔

پولیس افسران نے بتایا کہ وہ دیگر ایمرجنسی سروسز کے ساتھ سائٹ پر موجود ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔ جبکہ دیگر ٹیمیں یونیورسٹی کے ہر ڈیپارمنٹ کو چیک کر رہی ہیں تا کہ کسی دوسرے نقصان دہ مادے کی جانچ کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:ناسا زہرا سیارے پر دو نئےخلائی مشن بھیجے گا

کیمیمکل ماہرین کے مطابق اس طرح کا تجزیہ عام طور پر جلدی نہیں ہوتا۔ اس میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔

ڈارمسٹاڈٹ ٹیکنیکل ریسرچ یونیورسٹی کی بنیاد 140 سال سے پہلے 1877 میں رکھی گئی تھی۔ یہ دنیا کی پہلی یونیورسٹی تھی جس نے الیکٹریکل انجینئرنگ کے لیے فیکلٹی اور پھر تحقیقات کے نئے شعبے قائم کیے۔

یونیورسٹی نے فزکس میں نوبل انعام جیتنے والے 4 افراد کو جنم دیا ہے، حالیہ نوبل انعام طبیعیات دان پیٹر گرونبرگ کو 2007 میں دیا گیا جس نے گیگا بائٹ ہارڈ ڈرائیو کی تعلیمات میں پیش رفت کی۔

 

 


متعلقہ خبریں