سیکڑوں طالبان جنگجو وادی پنجشیر کے قریب پہنچ گئے

 سیکڑوں طالبان جنگجو وادی پنجشیر کے قریب پہنچ گئے

سیکڑوں طالبان جنگجو دارالحکومت کابل کے شمال میں واقع وادی پنجشیر کے قریب پہنچ گئے ہیں جس کے بعد ملک میں ایک بار پھر جنگ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنیسی رائٹرز کے مطابق ہزاروں  طالبان  جنگجووں  نے وادی پنجشیر کا محاصرہ  کرلیا ہے۔

افغانستان میں طالبان تقریباً کابل سمیت ملک کے تمام حصوں پر قبضہ کرچکے ہیں اور اس وقت ملا عبدالغنی برادر سمیت ان کی اعلیٰ قیادت افغان دارالحکومت میں موجود ہے اور ملک میں حکومت بنانے کے حوالے سے غور و فکر کررہی ہے۔

ایسے میں صرف پنج شیر ایک ایسا علاقہ ہے جو اب تک طالبان کے کنٹرول سے باہر ہے۔ پنج شیر افغانستان کے 34 صوبوں میں سے ایک ہے جو کابل سے تقریباً تین گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔

یہ صوبہ طالبان کے پچھلے دور 1996 سے لے کر 2001 تک میں بھی طالبان کے کنٹرول میں نہیں تھا اور ’شیر پنج شیر‘ کے نام سے مشہور احمد شاہ مسعود کی قیادت میں ناردن الائنس (شمالی اتحاد) طالبان کے خلاف جنگ اسی علاقے سے لڑتا تھا۔

دوسری جانب احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے احمد مسعود نے کہا ہے کہ کہ ان کے ساتھ صرف پنجشیر کے لوگ ہی نہیں کھڑے بلکہ دیگر صوبوں سے بھی لوگ ان کے ساتھ آ کر مل رہے ہیں۔

اتوار کو خبر رساں ادارے رائٹرز کو پنجشیر سے دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ جنگ نہیں چاہتے تاہم وہ اور ان کی جنگجو لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں:سینکڑوں جنگجو پنجشیر کی طرف روانہ ہیں، طالبان

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق دارالحکومت کابل کے شمال میں پنجشیر وادی طالبان کے خلاف مزاحمت کا آخری بڑا گڑھ ہے اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر طالبان حملہ آور ہوئے تو وہاں جمع ہونے والے جنگجو مقابلہ کریں گے۔

احمد مسعود کے علاوہ نائب صدر امراللہ صالح نے بھی اس علاقے میں پناہ لی ہے اور طالبان کے خلاف بغاوت کی اپیل کی ہے۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ طالبان کو اس بات کا حساس ہوگا کہ مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر طالبان نے ان کے علاقوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو ان کے حامی لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

’وہ دفاع کریں گے، وہ لڑیں گے۔ وہ کسی بھی ناجائز حکومت کی مخالفت کریں گے۔‘

احمد مسعود کے انٹرویو سے قبل طالبان کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں وعوی کیا گیا تھا کہ ان کے جنگجو افغان فوجی سازومامان کے ساتھ پنجشیر کی طرف روانہ ہو چکے ہیں۔

تاہم احمد مسعود کے مطابق اب تک کوئی طالبان پنجشیر وادی نہیں پہنچے۔

دریں اثنا افغان طالبان نے کابل کی سڑکوں پر کھڑی رکاوٹوں کو ہٹانا شروع کر دیا۔ کابل بلدیہ کے اہلکاروں نے وزارت دفاع کے سامنے کھڑی رکاوٹوں کو ہٹا دیا۔ کابل کی سڑکوں پررکاوٹوں سے شہریوں کو ٹریفک مسائل کا سامنا تھا۔ رکاوٹوں کا مقصد اراکین پارلیمنٹ ، وزرااور غیر ملکی سفارت خانوں کو محفوظ بنا نا تھا۔


متعلقہ خبریں