28 ہزار سال پرانا شیرمل گیا


سائبیریا میں 28 ہزار سال منجمد رہنے والا شیر کا بچہ دریافت کر لیا گیا ہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شیر کے بچے کا جسم برف میں دبے رہنے کی وجہ سے اس حد تک محفوظ ہے، جیسے وہ ابھی سو رہا ہو۔

شیر 28ہزار سال تک برف کی تہہ کے نیچے دبا رہا، اس لیے اس کا جسم مکمل محفوظ حالت میں رہا۔ اس کی مونچھوں کے بال بھی دیکھے جا سکتے ہیں جب کہ اس کی جلد پر سنہری رنگ کے بال بھی محفوظ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:انسانوں اور جانوروں کی7 ہزار سال پرانی ہڈیاں دریافت

ماہرین کے مطابق شیر کے پنجے میں لگے ناخن ابھی بھی اتنے تیز ہیں کہ کسی بھی انسان کی جلد کاٹ سکتے ہیں۔
“سپارٹا” نامی شیر کو آئس ایج کی دریافتوں میں سے سب سے بہترین قرار دیا جا رہا ہے یہاں تک کے اس کی کھال کے بال بھی محفوظ ہیں۔

سائبیریا کی برفوں سے شیر کے دو بچوں کی لاشیں 2017 اور 2018 میں دریافت کی گئی تھیں۔ دونوں کی لاشیں 15 میٹر کے فاصلے سے دریافت ہوئیں، جس سے اندازہ لگایا گیا کہ دونوں بہن بھائی تھے۔

بعد کی تحقیق سے ثابت ہوا کہ دونوں شیروں کے درمیان 15 ہزار سال سے بھی زائد کا وقفہ ہے۔ شیر کا دوسرا بچہ 43 ہزار سال پرانا ہے تاہم اس کا جسم زیادہ محفوظ حالت میں نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:خوردبینی جاندار 24 ہزار سال بعد زندہ دریافت

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دونوں بچے صرف 1 یا 2 ماہ کے تھے جب وہ مر گئے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ ان کی موت کیسے ہوئی، لیکن ڈیلن اور تحقیقاتی ٹیم کا ماننا ہے کہ ان کے کسی شکاری کے مارے جانے کے آثار نہیں ہیں۔ کمپیوٹڈ ٹوموگرافی اسکین کے ذریعے دماغ اور پسلیوں کو نقصان پہنچنے کے شواہد بھی ملے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر کے بچوں کی منجمند دریافت کو دیکھتے ہوئے اندازاہ لگایا جا سکتا ہے کہ انہیں جلد دفن کیا گیا ہوگا، یا کسی تودے کی زد میں آگئے ہوں گے۔

 

 


متعلقہ خبریں