دو بار اغوا ہونے والا بچہ۔۔۔ جس سے اب پولیس بھی پیار کرتی ہے

یہ بچہ دو بار اغوا کیوں ہوا؟

بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے ایک جوڑے کے نومولود بچے کو ایک بار نہیں بلکہ دو بار اغوا کیا گیا۔

گجرات کے گاندھی نگر کی رہائشی اور روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والی مینا واڑی کی مشکلات اسپتال سے اپنے نومولود بچے کے ساتھ گھر واپس آنے کے ساتھ ہی شروع ہوگئی تھیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق مینا واڑی نے بتایا کہ یکم اپریل کو ایک خاتون نے نرس ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بچے کو قطرے پلانے کے بہانے اسے اس اسپتال لے گئی جہاں وہ پیدا ہوا تھا۔

مینا کے مطابق وہ بھی اپنے بیٹے کے ساتھ مبینہ نرس کے ہمراہ اسپتال گئی۔ اسپتال پہنچنے کے بعد مبینہ نرس نے مینا کو بچے کی فوٹو گرافی کا بہانہ بنا کر انتظار گاہ میں بٹھایا اور بچے کو لیکر ایک کمرے میں چلی گئی۔

کافی گھنٹے گزرنے کے باوجود مبینہ نرس کمرے سے باہر نہیں آئی تو بے چین مینا نے اسے ڈھونڈنا شروع کردیا۔ جب عورت اور بچے کا پتا نہیں چلا تو مینا چلانے لگی۔ اس کی مسلسل چیخیں سن کر سکیورٹی گارڈز آگئے اور مینا کی پوری کہانی سننے کے بعد پولیس کو بلایا گیا۔

تحقیقات کی سربراہی کرنے والے پولیس انسپکٹر ایچ پی زالا کا کہنا ہے مینا کو مبینہ نرس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا، حتی کہ اس کا نام تک معلوم نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: نائیجیریا میں100 سے زائد طلبہ اغوا

شکایت درج کرنے کے بعد پولیس افسر زالا اور ان کی ٹیم نے اسپتال کے احاطے میں نصب سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ایک برقعہ پوش عورت کا سراغ لگالیا جو برقعہ پہن کر سڑک پار کررہی تھی ۔

پولیس نے اس علاقے میں تقریبا 500 رکشہ ڈرائیوروں سے پوچھ گچھ  کی۔ عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا کہ اس عورت کی گود میں ایک بچہ بھی تھا۔

پولیس نے تحقیقات کا دائرہ اس گاؤں تک بڑھادیا جہاں مبینہ طور پر اس خاتون کو آخری بار دیکھا گیا تھا۔

اس گاؤں کی تلاشی  کے دوارن پولیس ایک  خستہ حال فارم ہاؤس پہنچ گئی جہاں سے ایک بچے کے ہمراہ ایک عورت ملی، لیکن وہ بچہ مینا کا نہیں تھا۔ تاہم چھاپے کے دوران مینا کے بچے کے کپڑے اور دیگر شواہد پولیس کو ملے تھے۔

اس خاتون نے پولیس کو بتایا کہ اس کا پہلا شوہر ایک اور خاتون کے ساتھ بھاگ گیا ہے اور وہ بچہ اس کی دوسری شادی سے تھا۔

پولیس افسر زالا  کا کہنا تھا کہ “ہم نے اس عورت کے پہلے شوہر کی تلاش شروع کردی۔ ایک گھر پر چھاپے کے دوران اس  شخص کو ایک عورت اور بچے کے ساتھ پایا۔ بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا اور تصدیق ہوگئی کہ یہ بچہ مینا کا تھا۔

زالا کے مطابق اغواکار جوڑے کو گرفتار کیا گیا لیکن بعد میں وہ ضمانت پر رہا ہوا۔

پولیس آفیسرکے مطابق اس دوسری خاتون نے مینا کے بچے کو اغوا کیا تھا۔ اس عورت نے بچے کے کپڑے اور شناختی فارم اس خستہ حال فارم ہاؤس میں پھینک کر اس شخص کی پہلی بیوی کو پھنسانے کی کوشش کی تھی۔

بچہ جب دوسری بار اغوا ہوا

مینا اور اس کا شوہر نومولود بچے کی بازیابی پر بے حد خوش تھے لیکن ان کی خوشی اس وقت غم میں بدل گئی جب بازیابی کے صرف دو ماہ بعد 9 جون کو بچہ دوبارہ لاپتہ ہوگیا۔

پولیس افسر زالا کے مطابق بچے کو درخت کے نیچے سوتا چھوڑ کر مینا اسکریپ جمع کرنے گھر سے باہر گئی تھی اور جب وہ واپس آئی تو بچہ گہوارے میں نہیں تھا۔

پولیس افسرکا کہنا ہے کہ وہ مینا اور اس کے شوہر کانو کو دوبارہ پولیس اسٹیشن میں دیکھ کر حیران ہوئے۔ جوڑے نے پولیس کو بتایا کہ ان کا بچہ دوبارہ اغوا ہوگیا ہے۔

پولیس نے ایک بار پھر علاقے میں نصب کیمروں کی فوٹیج کی مدد سے ایک مشتبہ شخص کا کھوج لگایا جس نے بچے کو اغوا کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چین: 24 سال قبل اغوا ہونے والا بچہ بازیاب

لیکن جب پولیس نے اس شخص کو ڈھونڈ نکالا تو اس نے پولیس کو بتایا کہ جس دن بچہ اغوا ہوا تھا اس دن اس کا راجستھان سے آیا ہوا دوست اس کی موٹرسائیکل پراس علاقے میں گیا تھا۔

اس شخص سے پوچھ گچھ کے بعد زالا کی ٹیم نے راجستھان پولیس سے رابطہ کیا اور انہوں نے مل کر اس شخص کے گھر کا پتا معلوم کیا اور چھاپہ مار کر اغوا کیے گئے بچے کو بازیاب کرایا۔

اس اغواکار شخص اور اس کی اہلیہ،  جنھیں بعد میں گرفتار کیا گیا،  نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے مینا کے بچے کو اس لیے اغوا کیا تھا کہ ان کا اپنا کوئی بچہ نہیں تھا۔

پولیس افسر زالا نے بتایا کہ یہ اغواکار شخص مینا کے شوہر کانو کے ساتھ ایک تعمیراتی جگہ پر کام کرتا تھا۔ جب اسے کانو  کے ہاں بچہ پیدا ہونے کا علم ہوا تو اس نے اسے اغوا کرنے کا منصوبہ بنایا۔

پولیس کی کامیاب کارروائی اور اغوا کے چار دن بعد مینا اور کانو کو ان کا بچہ مل گیا تھا۔

مینا کے مطابق پولیس اہلکار اب باقاعدگی سے ان کے گھر کا چکر لگاتے  ہیں اور بچے کے لیے تحائف بھی لاتے ہیں اور اس کے ساتھ کھیلتے بھی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا  کہ پولیس اہلکار ہم سے زیادہ اس سے پیار کرتے ہیں۔

پولیس افسر زالا  کا کہنا تھا کہ وہ اب ہم بچے کو اپنی نظروں سے دور اور اوجھل نہیں رکھ سکتے۔

بھارت کی وزارت برائے خواتین اور بچوں کی ترقی کے مطابق پچھلے سال ملک بھر میں 43،000 سے زائد  بچے لاپتہ ہوگئے۔ گجرات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہر سال 3500 کے قریب بچے غائب ہوجاتے ہیں۔

بچوں کے حقوق سے متعلق کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے کیونکہ غریب والدین شاذ و نادر ہی لاپتہ ہونے والے بچوں کے بارے میں پولیس تھانوں میں شکایات درج کرواتے ہیں۔


متعلقہ خبریں