بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے سیلفی لینے والے 11 افراد ہلاک

بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے سیلفی لینے والے 11 سیاح ہلاک

بھارتی ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں آسمانی بجلی گرنے سے سیلفی لینے والے 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق متاثرہ افراد بارہویں صدی میں تعمیر کیے گئے عامر قلعے کے واچ ٹاور کی چھت پر بارش میں سیلفیاں لے رہے تھے کہ اچانک آسمانی بجلی کڑکی۔

آسمانی بجلی گرنے کے دوران تقریبا 27 افراد قلعے کے مینار اور دیوار پر موجود تھے۔ آسمانی بجلی گرنے سے 11 افراد موقع پر ہلاک ہوگئے تاہم  کچھ سیاہ زمین پر کود پڑے اور زخمی ہوگئے۔

جے پور کے سینئر پولیس افسر راہل پرکاش نے میڈیا کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر افراد جوان تھے جو بطور سیاح علاقے کا دورہ کررہے تھے۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز ہی راجستھان کے دوسرے حصوں میں آسمانی بجلی گرنے سے مزید نو افراد کی موت واقع ہوئی۔

مزید پڑھیں: کینیڈا: 12 گھنٹے میں آسمانی بجلی گرنے کے 7 لاکھ سے زائد واقعات

راہل پرکاش نے کہا کہ اب تک اس حادثے میں 11 افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور 28 سے 30 زخمی افراد کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ اسپتال منتقل کیے گئے افراد میں سے 10 کی حالت تشویشناک ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سول ڈیفینس، پولیس اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں علاقے میں سرچ آپریشن کررہی ہیں تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ کوئی سیاح زخمی حالت میں قلعے کے کسی حصے میں نہیں پھنسا ہو۔

پولیس افسر نے بتایا کہ پہاڑی پر واقع قلعے میں روشنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے تاہم ریسکیو ٹیموں نے تین مرتبہ  سرچ آپریشن کیا ہے تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ کوئی سیاح زخمی حالت میں پھنسا تو نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرچ آپریشن کے دوران  ڈرون کیمروں کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

بی بی سی کے مطابق 2004 سے  بھارت میں آسمانی بجلی گرنے سے اوسطا 2 ہزار افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت  نے آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو فی کس چار لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو نے ایک سرکاری رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارت میں گزشتہ برس آسمانی بجلی گرنے کے مختلف واقعات میں ڈيڑھ ہزار سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریاست اترپردیش، مدھیہ پردیش، اڑیسہ اور مہا راشٹر میں ہوئی تھیں۔

حکام کے مطابق نئی تکنیک کی مدد سے محکمہ موسمیات متاثرہ علاقوں میں عوام کو پہلے سے آگاہ کرتا ہے جس کی وجہ سے پہلے کے مقابلے میں ہلاکتوں میں کمی آئی ہے۔ تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ اس نظام کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کھیت میں کام کرنے والے افراد اور چرواہوں کو اس بارے میں اچھی طرح آگاہی دی جا سکے۔

ان کے مطابق اگر مقامی افراد اس کے خطرات سے اچھی طرح آگاہ ہوں گے تو انہیں خراب موسم میں باہر نکلنے سے باز رکھنے میں مزید آسانی ہو گی۔


متعلقہ خبریں