اسلام آباد: فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) میں دیگر محکموں سے غیر قانونی طور پر متعین افسران کی چھٹی کردی گئی ہے اور انہیں ان کے متعلقہ محکموں میں واپس بھیج دیا گیا ہے۔
بلیک لسٹ میں نام ڈالنا یا نکالنا ڈی جی ایف آئی اے کا اختیار ہے، فواد چوہدری
ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے اس ضمن میں جاری کردہ نوٹی فکیشن کے تحت 14 افسران کو واپس ان کے محکموں میں بھیجنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
مختلف محکموں کو واپس بھیجے جانے والے یہ افسران طویل مدت (1998) سے ایف آئی اے میں ضم ہوتے آرہے تھے۔
اس سلسلے میں ہم نیوز نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ان افسران کے ایف آئی اے میں انضمام کو غیر قانونی قرار دے چکی تھی۔
ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے تحت جن افسران کو واپس بھیجا گیا ہے ان میں ایڈیشنل ڈائریکٹر میرمظہرجبار اورنصراللہ خان گوندل شامل ہیں۔
ہوشیار: ایف آئی اے نے شہریوں کے لیے سائبر الرٹ جاری کردیا
ایف آئی اے سے واپس جانے والوں میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لبنیٰ ٹوانہ اور انسپکٹرزرین آمنہ بھی شامل ہیں۔
ہم نیوز نے اس سلسلے میں بتایا ہے کہ میر مظہرجبار کو سی اینڈ ڈبلیو، نصراللہ خان گوندل کو پنجاب پولیس میں واپس بھیجا گیا ہے جب کہ لبنیٰ ٹوانہ سندھ پولیس کو رپورٹ کریں گی۔
ایف آئی اے سے جانے والے جاوید اقبال رحمانی ایف بی آر کسٹم میں واپس جائیں گے تو زرین آمنہ موٹروے پولیس اور مرزا عظمت جاوید واپڈا میں رپورٹ کریں گے۔
بچی کو ہراساں کرنے کا الزام: ایف آئی اے کا سب انسپکٹر معطل
ہم نیوز کے مطابق ایف آئی اے سے عامر عباس کی بھی واپسی ہو گی جو بلوچستان پولیس کو اپنی آمد کی اطلاع دیں گے۔