کراچی: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سندھ میں آرٹیکل 140 اے نافذ کرائے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کراچی پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کو حل کر رہے ہیں اور صحافیوں کو سہولیتں دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر پارلیمنٹ سے ہٹ کر کوئی بھی فورم مناسب نہیں جبکہ وزیر اعظم عمران خان کرکٹ میں بھی غیر جانبدار ایمپائر لے کر آئے تھے۔ وزیر اعظم انتخابات میں شفافیت لانے کے لیے اصلاحات چاہتے ہیں اور حزب اختلاف انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمنٹ میں آکر تجاویز دے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ایک طرف ووٹ کو عزت دو کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ووٹرز کو ٹھوکر مارتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان جیسے لوگ چاہتے ہیں کہ سسٹم نہ چلے۔
انہوں ںے کہا کہ سندھ میں جمہوریت نہیں بلکہ جمہوریت کے نام پر آمریت ہے۔ بدین ،لاڑکانہ کے لیے اربوں روپے آئے لیکن پتہ نہیں وہ پیسہ گیا کہاں؟ جو پیسہ سندھ کے حوالے کرتے ہیں وہ بیرون ملک سے برآمد ہوتا ہے۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں سندھ کوجو پیسہ مل رہا ہے اس کی مانیٹرنگ ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی اے پی سی کی تجویز مضحکہ خیز ہے، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ایس ڈی پی پر وفاق تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ کرائے گا جبکہ سندھ کو ملنے والا پیسہ کبھی جعلی اکاؤنٹس اور کبھی لانچوں کے ذریعے باہر جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سے کہوں گا آرٹیکل 140 اے کے اوپرعملدرآمد کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں آصف زرداری، فریال تالپور اور وزیر اعلیٰ کی زمینوں کا پانی کیوں چوری نہیں ہو رہا ؟ چیف جسٹس کے ریمارکس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔ مراد علی شاہ پانی کے اعداد و شمار بتانے سے بھاگ گئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کے نظریے میں زمین وآسمان کا فرق ہے اور سندھ میں اگلی حکومت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ہو گی۔