قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صدر آصف زرداری کی کمپنی پارک لین کو زمین غیر قانونی الاٹ کرنے کے الزام میں وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے 2 سابق اہلکاروں کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان کے مطابق نیب راولپنڈی نے سابق ممبرسی ڈی اے میاں وحید اورسابق نائب تحصیلدار محمد اقبال کو گرفتار کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق ملزمان پر 118 کنال سے زائد سرکاری زمین آصف زرداری کی کمپنی پارک لین کوغیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کا الزام ہے۔
ترجمان کے مطابق گرفتار ملزمان کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔
پارک لین ضمنی ریفرنس: آصف زرداری، فریال تالپور پر9ستمبر کو فرد جرم عائد ہوگی
خیال رہے کہ پارک لین ریفرنس میں آصف علی زرداری پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے قومی خزانے کو 3 ارب 77 کروڑ روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
ریفرنس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ، انور سیف اللہ اور سلیم سیف اللہ سمیت دیگر ملزمان بھی نامزد ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں خریدی گئی تقریباً ڈھائی ہزار کنال زمین کی اصل مالیت دو ارب روپے ہے لیکن اسے صرف 62 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔
آصف زرداری کی کمپنی کو غیر قانونی الاٹمنٹ، 2 ملزمان گرفتار
گزشتہ سال جولائی میں چیئرمین نیب کی جانب سے پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور شریک ملزمان کے خلاف دائر کیا گیا ریفرنس 13 صفحات پر مشتمل ہے۔
ریفرنس کے متن میں شامل ہے کہ پارک لین کمپنی نے فرنٹ کمپنی پارتھینون کے ذریعے کراچی میں بے نامی جائیداد بنائی گئی۔
قرض کی رقم سےآئی بی سی سنٹر میں آٹھ فلور تعمیر کئے گئے۔ ابتدائی طور پر ڈیڑھ ارب کا قرض لیا گیا تھا جو بڑھ کر چار ارب تک پہنچ گیا۔
قرض کی مد میں بے ضابطگیاں کی گئیں اورملزمان نے ملی بھگت سے خزانے کو نقصان پہنچایا۔
ہم نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پارتھینون کمپنی قرض واپس نہ کرنے پر ڈیفالٹ کر چکی ہے۔
آصف زرداری پر پارک لین کمپنی اور اس کے ذریعے اسلام آباد میں 2 ہزار 460 کنال اراضی خریدنے کا بھی الزام ہے جب کہ اس کیس میں بلاول بھٹو زردای بھی نامزد ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں خریدی گئی تقریباً ڈھائی ہزار کنال زمین کی اصل مالیت دو ارب روپے ہے لیکن اسے صرف 62 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔