ترکی کو بھی افغانستان سے نکلنا ہوگا

افغانستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، ترجمان طالبان

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ ترکی کو دوحہ معاہدے کے تحت افغانستان سے اپنی فوجیں نکالی ہوں گی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کو کو ایک بھیجے گئے ایک ٹیکسٹ میسج میں شاہین نے کہا ہے کہ ترکی کو بھی افغانستان چھوڑنا چاہئے کیونکہ وہ نیٹو کا رکن رہا ہے۔

سہیل شاہین نے کہا کہ ترکی گزشتہ 20 سالوں میں نیٹو افواج کا حصہ تھا، لہذا انھیں 29 فروری 2020 کو امریکہ کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پر افغانستان سے جانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی ایک بہت بڑا اسلامی ملک ہے۔ افغانستان کے ساتھ اس کے تاریخی تعلقات رہے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں بھی ان کے ساتھ قریبی اور اچھے تعلقات ہوں گے کیونکہ مستقبل میں افغانستان میں ایک نئی اسلامی حکومت قائم ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ محکمہ خارجہ اور ترکی کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر ردعمل میں کوئی جواب نہیں دیا۔

خیال رہے کہ اپریل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ وہ افغانستان سے 11 ستمبر 2021 تک اپنی تمام افواج نکال لیں گے، جس کا سلسلہ مرحلہ وار جاری ہے۔

گزشتہ ماہ کے اختتام تک44فیصد امریکی اوراتحادی افواج افغانستان سےنکل گئی تھیں۔ امریکا جلد افغانستان کا بگرام ایئربیس افغان فورسز کے حوالے کر دے گا۔

بگرام ایئربیس امریکی اور نیٹو افواج کے زیر استعمال رہنے والا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے، جو 1980 کی دہائی میں سابق سویت یونین نے تعمیر ہوا تھا۔ 6 فوجی تنصیبات پہلے ہی افغان وزارت دفاع کے حوالے کی جا چکی ہیں۔

 


متعلقہ خبریں