خوردبینی جاندار 24 ہزار سال بعد زندہ دریافت


سائبیریا کے برفانی ماحول میں خوردبینی جاندار 24 ہزار سال بعد بھی زندہ دریافت ہوا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیلائیڈ نامی یہ جاندار پانی میں زندہ رہتا ہے اور سائبیریا میں ہزاروں سال سے جمی برف کے نمونوں میں ڈیلائیڈ کے موجودگی پائی گئی ہے۔

اس سے قبل اندازہ لگایا گیا تھا کہ یہ جاندار برف میں ایک ہزار سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل آسٹریلیا میں دنیا کے سب سے بڑے ڈائنوسار کی باقیات دریافت کی گئیں تھیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آسٹریلیا کے جنوب مغربی کوئنز لینڈ میں سبزی خور ڈائنو سار کو دریافت کیا گیا جو ممکنہ طور پر 9 کروڑ 20 لاکھ سے 9 کروڑ 60 لاکھ سال پہلے یہاں رہتا تھا۔

ڈائنو سار کی لمبائی 25 سے 30 میٹر، وزن 67 ٹن جبکہ زمین سے دم تک کا فاصلہ 5 سے ساڑھے 6 میٹر کا ہے۔

ماہرین کے مطابق ٹائٹنوسار کے خاندان کی یہ نئی قسم ہے جسے کوپر کا نام دیا گیا ہے۔

اسی نسل کے ایک اور ڈائنوسار کی باقیات کو بھی ایرومانگا نے دریافت کیا ہے جسے جارج کا نام دیا گیا ہے جو کوپر سے زیادہ بڑا تصور کیا جارہا ہے، مگر اس کی ہڈیاں زیادہ بھربھری ہیں جس کے باعث جانچ پڑتال بہت مشکل ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: فیکٹری میں آگ لگنے سے 18 افراد ہلاک

اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ڈائنوسار پیٹاگوٹیٹان ہے جسے جنوبی امریکہ میں دریافت کیا گیا تھا اور تجزیے سے ثابت ہوتا ہے کہ آسٹریلیا میں دریافت نئی قسم کے ٹائٹنوسار اس کے قریبی رشتے دار ہیں۔

 


متعلقہ خبریں