فلسطین میں اسرائیل کی جارحانہ کاروائیاں جاری ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ چینل کی خاتون صحافی کو کئی گھنٹے تک حراست میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔
فلسطینی مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاریوں اور فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کیے جانے پر احتجاج کررہے تھے۔ جس کی کوریج کرنے پرصحافی کوشیخ جراح کے علاقے سے حراست میں لے لیا گیا۔
Al Jazeera correspondent Givara Budeiri has been released from custody after being violently arrested by Israeli police while covering a demonstration in the Sheikh Jarrah neighbourhood of occupied East Jerusalem.
Read more ➡ https://t.co/1Hu8lEHuHJ pic.twitter.com/KWdY9POudw
— Al Jazeera English (@AJEnglish) June 6, 2021
جہاں انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے صحافی گیوارا بودیری کا ہاتھ ٹوٹ گیا، رہائی کے بعد فوری طبی امداد کے لیے انہیں پوری رات اسپتال گزارنا پڑی۔
الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے خاتون صحافی کا کہنا تھا کہ ان کی کمر اور ٹانگ میں بھی شدید تکلیف ہے جس سے انہیں چلنے میں دشواری محسوس ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کے ان کے ساتھ زیر حراست مجرموں جیسا سلوک کیا گیا، تھکاوٹ پر آنکھیں بند کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔
NEW: Al Jazeera journalist Givara Budeiri interviewed after her de facto kidnapping by ??UK-??US-??EU- armed Israeli soldiers. pic.twitter.com/B2M5HhuIYd
— Afshin Rattansi (@afshinrattansi) June 6, 2021
بودیری نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کا اہلکار مسلسل انہیں کہتا رہا کہ وہ سب کو خاموش کرا دیں گے، اوراگر وہ الجزیرہ کو چپ کرا دیں گے تو باقی بھی خاموش ہو جائیں گے۔ لیکن خاتون صحافی نے دنیا کو حقائق سے آگاہ کرنے اور اسرائیلی کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بےنقاب کرتے رہنے کا عزم ظاہر کیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے چینل کے کیمرا مین کو فراہم کیے گئے آلات کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
مئی میں اسرائیل نے غزہ میں الجزیرہ نیوز نیٹ ورک سمیت دیگرغیر ملکی میڈیا کے دفاتر پر فضائی حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں غیر ملکی میڈیا کے دفاتر مکمل طور پر تباہ ہو گئے تھے۔