شاہد خاقان عباسی کا شہباز شریف کی مفاہمتی سیاست کو ماننے سے انکار


پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف اگر اداروں سے باہمی مشاورت کی بات کررہے ہیں تو یہ نان اسٹارٹر ہے۔ مسلم لیگ ن کسی سے باہمی مشاورت خود نہیں کرسکتی۔ اگر مشاورت ہوگی تو پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے ہوگی۔

پروگرام بریکنگ پوئنٹ ود مالک میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مفاہمت اس سے نہیں ہوتی جو الیکشن چوری کرے اور آئین توڑے۔ مفاہمت کبھی یکطرفہ بھی نہیں ہوتی۔ ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہبازشریف سے اختلاف کروں گا، نوازشریف کے پاوَں پکڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر دلائل ہوں تو نوازشریف کو بڑے بڑے فیصلے بدلتے دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف پرانے سیاستدان ہیں۔ آئین کو توڑنا قبول نہیں کرسکتے اس بیانیے میں کوئی اختلاف نہیں۔ چاہتے ہیں کہ اداروں کی عزت رہے اور وہ آئین کے مطابق اپنی حدود میں رہیں۔ چاہتے ہیں کہ ملک کا نظام آئین کے مطابق چلے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کے عوام امید کرتے ہیں کہ کوئی ان کی بات بھی کریگا۔ ہمارے ملک میں الیکشن چوری ہوتے ہیں۔ جس ملک کے الیکشن پر ڈاکا پڑے وہاں الیکشن ریفارمز کیا کریں گے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا 4 جولائی سے حکومت مخالف تحریک شروع کرنے کا اعلان

ن لیگی رہنما نے کہا کہ 1985 سے لے کر آج تک ہر الیکشن لڑا ہے۔ ٹروتھ کمیشن میں حقائق عوام کےسامنے رکھ دیئے جاتے ہیں۔ موجودہ حکومت کا ہر لمحہ پاکستان پر بھاری ہے۔ یہ ملک آئین کے مطابق نہیں چل رہا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حمزہ شہبازشریف کا پنجاب میں وزیراعلیٰ بننے کا سب سے بڑا حامی ہوں۔ حکومت گرانا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔حکومت کے خلاف اپنی تحریک چلاتے رہیں گے۔ اگلے سربراہی اجلاس تک جلسے کرتے رہیں گے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔
پیپلزپارٹی اور اے این پی کا ایشو ہمارے لیے کچھ نہیں۔ اگر پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کا اعتماد بحال کرے تو جگہ بن سکتی ہے۔ پی ڈی ایم کسی ایک جماعت کے سہارے نہیں چل رہی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں بجٹ اور افغانستان کی صورتحال پر غور ہوا۔ میں وہ بات کرتا ہوں جو پی ڈی ایم کہتی ہے۔پی ڈی ایم میں اختلاف رائے پہلے دن سے موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتفاق رائے ہوا تھا کہ یوسف رضا گیلانی سینیٹ الیکشن لڑیں گے۔ پیپلزپارٹی اور اے این پی نے 5 لوگ حکومت کے لے کر اپوزیشن لیڈر بنایا۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کا اعتماد توڑا۔ ہم نے پیپلز پارٹی سے وضاحت طلب کی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور اے این پی پی ڈی ایم سے ختم ہوگئی ہیں۔ ہمارا بیانیہ ہے کہ ملک آئین کے مطابق چلے۔اگر کسی نے بات نہیں کرنی ہے اور واپس نہیں آنا تو پھر خدا حافظ ۔


متعلقہ خبریں