مرکزی بینک کا آئندہ 2 ماہ کیلئے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان


اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت شرح سود 7 فیصد پر برقرار رہے گی۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضاباقر کی سربراہی میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں آئندہ دو ماہ کے لئے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت مضبوط بنیادوں پر بہتر ہورہی ہے۔ جنوری سے توانائی اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ توانائی اور کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے کی وجہ طلب میں اضافہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح 9 فیصد تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔ رواں سال اپریل میں مہنگائی کی شرح 11.1 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ وسط مدت میں مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد تک برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق کورونا کی تیسری لہر کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال رہی۔ صنعتی شعبےکی ترقی میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا۔ تعمیرات، سیمنٹ، ٹیکسٹائل اورآٹوسیکٹرسے صنعتی شعبے میں ترقی ہوئی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق 17 سال بعد 10 ماہ میں جاری کھاتے سرپلس رہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 4 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئے۔ نئے مالی سال میں مہنگائی کم ہوگی۔ رمضان میں کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہوئیں۔

اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق پرائیویٹ سیکٹر کے قرضوں میں 43 فیصد اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 16 ارب ڈالر ہیں۔ زرمبادلہ ذخائر 4 سال کی بلندترین سطح پرپہنچ گئے۔

دوسری جانب وزارت خزانہ نے ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آوَٹ لک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس ایک بار پھر80 کروڑ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔ کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 0.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق معاشی بحالی اور سرگرمیوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے، صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری اور ٹیکس ریونیو ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا اپریل ترسیلات زر 29 فیصد اضافے سے 24.2 ارب ڈالر ریکارڈ ہوا۔ ملکی برآمدات 6.5 فیصد اضافے سے 21 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں۔ ملکی درآمدات 13.5 فیصد اضافے سے 42.3 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں۔

رپورٹ کے مطابق براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 32.5 فیصد کمی سے 1.53 ارب ڈالر رہیں۔ پورٹ فولیو سرمایہ کاری منفی 234 ملین ڈالر سے بڑھ کر 2.46 ارب ڈالر ہوگئی۔


متعلقہ خبریں