فوجی افسران کی سول اداروں میں تعیناتی،ایف پی ایس سی سے جواب طلب

فائل فوٹو


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملک کے سول اداروں میں پاکستان مسلح افواج کے افسران کی تعیناتیوں پرسیکریٹری دفاع اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) سے بھی چھ سوالات کے جوابات طلب کرلیے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا ہے۔

پہلا سوال:-

کن بنیادوں پر آرمڈ فورسز کے افسران کو سول سروس میں تعینات کیا جاتا ہے؟

دوسرا سوال:-

کیا آرمڈ فورسز کے افسران کے لیے سول سروس میں کوٹہ مختص ہے؟ اوراگر کوٹہ مختص ہے تو کیا آرمڈ فورسز کے افسران مقابلے کے امتحان میں شریک ہوتے ہیں ؟

تیسرا سوال:-

کیا مقابلے کے امتحان میں کامیاب افسران فوج سے ریٹائرمنٹ لیتے ہیں ؟

چوتھا سوال:-

دوران تربیت کوئی کیڈٹ سول سروس جوائن کرتا ہے تو ملٹری اکیڈمی سے ریلیز کا کیا طریقہ کار ہے؟

پانچواں سوال:-

کیڈٹ کو جانے کی اجازت دینے کے بد لے کتنی رقم وصول کی جاتی ہے؟

چھٹا سوال:-

ایک میجر یا کیپٹن  کی تعلیم و تربیت پر حکومت پاکستان کا کتنا خرچ آتا ہے؟ اور کیا سول سروس جوائن کرنے کی صورت میں یہ رقم واپس لی جاتی ہے؟

عدالت نے چیئرمین ایف پی ایس سی کو 14 مئی تک جوابات جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے شاہد امان نامی شہری کی دائردرخواست پر سماعت کی۔


متعلقہ خبریں