بھارت: کورونا متاثرہ خاتون سے اجتماعی زیادتی، مریضہ ہلاک


نئی دہلی: بھارت میں انسانیت شرما گئی۔ ہولناک واقعے میں کورونا سے بیمار وینٹی لیٹر پر موجود خاتون کے ساتھ اسپتال کے عملے نے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسپتال عملے کی مبینہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کی موت موقع ہو گئی۔ متاثرہ خاتون کی بیٹی نے الزام لگایا کہ ڈاکٹرز سمیت عملے نے اپنا جرم چھپانے کے لیے خاتون کو مارڈالا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں قائم نجی اسپتال میں زیر علاج کورونا سے متاثرہ خاتون کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی مریضہ کو اسپتال کے 3 ملازمین نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

واقعے کے نتیجے میں خاتون کی ہلاکت ہوئی تو بیٹی نے  میڈیکل کرانے کا مطالبہ کیا مگر انتظامیہ نے ضابطے کی کارروائی کیے بغیر خاتون کی لاش اہلخانہ کے حوالے کر دی۔

متوفیہ کی بیٹی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میری والدہ کے ساتھ اسپتال کے 3 لوگوں نے 17 مئی کو غیر اخلاقی حرکت کی اور انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

متاثرہ خاتون کی بیٹی کا کہنا تھا کہ والدہ بالکل ٹھیک تھیں مگر اُس روز کے بعد سے اُن کی طبیعت خراب ہونا شروع ہوئی جس کے بعد وہ دنیا سے رخصت ہوگئیں۔

متوفیہ کی بیٹی کا کہنا تھا کہ والدہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے متعلق جب اسپتال کے عملے کو بتایا تو انہوں نے ایک فارم پر دستخط لیے اور پھر انہیں بے ہوش کر دیا تاکہ وہ کچھ بول نہ سکیں۔ والدہ 3 روز تک بے ہوش رہیں اور 21 مئی کو ڈاکٹرز نے اُن کی موت کی تصدیق کر دی۔

بیٹی نے اسپتال انتظامیہ اور افسران کے خلاف قتل اور جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا اور متعلقہ تھانے میں درخواست دائر کی جس پر پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی۔

متوفیہ کی بیٹی نے پولیس کو دی جانے والی درخواست میں اسپتال انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کیے۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مذکورہ الزامات کی تحقیقات کے بعد ہی کارروائی کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔

قبل ازیں اہل خانہ کے شور مچانے پر جب معاملہ کھلا تو شاستری نگر پولیس کی تفتیشی ٹیم نے اسپتال پہنچ کر خاتون اور بیٹی کا بیان قلم بند کیا۔ متوفیہ چونکہ بولنے سے قاصر تھی اس لیے انہوں نے اشاروں سے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے متعلق افسران کو آگاہ کیا۔

ماں کے اشاروں کو دیکھ کر بیٹی نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرایا۔ خاتون نے بتایا کہ اتوار کی شب آئی سی یو وارڈ میں 3 سے 4 لوگ داخل ہوئے اور اُسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

دوسری جانب اسپتال انتظامیہ نے اپنے اور ملازمین پر عائد ہونے والے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔ اسپتال انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے اپنی کمیٹی تشکیل دی جو معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔


متعلقہ خبریں