کلبھوشن کیس:بھارت عدالت کو یہ تو بتا دے کہ وہ کیا چاہتے ہیں

کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کا معاملہ، 2 وکلا کی عدالتی معاونت سے معذرت

فائل فوٹو


اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ بھارت اپنا نمائندہ مقرر کر کے اس عدالت کو یہ تو بتا دے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔

ہائی کورٹ میں کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا بھارتی ہائی کمیشن کی متفرق درخواست سے لگتا ہے بھارت کو اس عدالت کی کارروائی سے متعلق کوئی غلط فہمی ہے۔

کیا بھارت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ بادی النظر میں لگ تو کچھ ایسا ہی رہا ہے۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بھارت نے پاکستان کے کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کیا۔ بھارت کا موقف ہے کہ پاکستانی عدالتوں میں پیش ہونا انکی خودمختاری کے خلاف ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے بھارت کی خودمختاری پر قطعاً کوئی شک نہیں، بھارت اتنی معاونت کر دے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کیسے کرانا ہے۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کلبھوشن جادیو اب تک اپنے موقف پر قائم ہے کہ اس نے عدالت سے رجوع نہیں کرنا۔ ایسا لگ رہا ہے بھارت عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں چاہ رہا۔ بھارت پاکستان کے خلاف اس کو بطور پروپیگنڈا استعمال کرنا چاہ رہا ہے۔

ہائی کورٹ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے بھارت کو عدالتی معاونت کا ایک اور موقع دیا ہے۔

عدالت نے بھارتی ہائی کمیشن سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 جون تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں