اہم یورپی ملک ڈنمارک نے برطانوی کورونا ویکسین ایسٹرا زینیکا کے استعمال کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ڈنمارک نے ایسٹرا زینیکا کورونا ویکسین کو متعدد لوگوں میں خون جمنے ( بلڈ کلاٹنگ) کے واقعات کے بعد اس کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی۔
وصول کنندگان کے خون کے جمنے کے غیر معمولی واقعات کے بعد ڈنمارک آکسفورڈ اسٹرا زینیکا کوویڈ ویکسین کے استعمال کو روکنے والا پہلا یورپی ملک بن گیا ہے۔
ڈنمارک کی جانب سے اس اقدام کے بعد ملک میں کورونا ویکسین کے ٹیکے لگانے کا پروگرام کئی ہفتوں تک غیر معمولی تاخیر کا شکار رہ سکتا ہے۔
ڈنمارک کے حکام کا کہنا ہے کہ اسٹر زینیکا ویکسین کے تمام 2.4 ملین خوراکوں کو اگلے نوٹس تک مارکیٹ سے واپس لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: امریکہ: جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ ویکسین کے استعمال روکنے کی سفارش
ڈنمارک کے ہیلتھ اتھارٹی نے کہا ہے کہ دوران مطالعہ یہ بات مشاہدے میں آئی کہ اسٹرا زینیکا ویکسین لگانے والے لوگوں میں خون کے جمنے کے واقعات متوقع تعداد سے کہیں زیادہ ہے اور اب تک 40،000 افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
ڈنمارک کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کردہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کے استعمال پر پابندی ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب یورپ میں ادویات کے نگراں ادارے یورپین میڈیسن ایجنسی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس ویکسین سے بلڈ کلاٹس یا خون جمنے کا خطرہ نہیں ہے۔
اس سے قبل بھی متعدد یورپی ممالک نے ایسٹرا زینیکا ویکسین کے استعمال کو مختصر عرصے کے لیے معطل کردیا تھا۔
تاہم برطانوی حکومت نے آکسفورڈ کی ایسٹرا زینیکا ویکسین کا دفاع کرتے ہوئے اسے محفوظ اور مؤثر قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی فیڈرل ہیلتھ ایجنسیوں نے جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ-19 ویکسین کے استعمال کو روکنے کی سفارش کردی ہے۔
امریکہ حکام کی جانب سے یہ سفارش چھ افراد کے خون جمنے کی شکایت موصول ہونے کے بعد کی گئی ہے۔ ان افراد کو دو ہفتہ قبل جانسن اینڈ جانسن (جے اینڈ جے) کی واحد خوراک ویکسین یعنی سنگل ڈوز دی گئی تھی۔
عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق تمام چھ وصول کنندگان 18 سے 48 سال کی عمر کی خواتین ہیں۔ ان وصول کنندہ گان میں ویکسین لگانے کے 13 دن بعد خون جمنے، بلڈ پریشر کم ہونے اور پلیٹ لیٹس کم ہونے کی علامات ظاہر ہوگئی ہیں۔