شوگر ملز نے کارٹیل بناکر عوام کو لوٹا، وزیراعظم کا جہانگیر ترین سے متعلق سوال پر جواب


وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سوا سال میں اچانک چینی کی قیمت 26 روپے اوپر چلی گئی۔ مہنگی چینی کے باعث عوام کے 120 ارب روپے شوگر ملز کے پاس چلے گئے۔ میں کیا کرتا انہوں نے کارٹیل بنا کرعوام کو لوٹا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے جہانگیر ترین سے متعلق سوال پر کہا کہ انہوں نے کارٹیل بنا کر عوام کو لوٹا ہے۔ ایسے میں وہ کیا کرتے؟

وزیراعظم نے کہا کہ عوام کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، سب کی بات سننے کو تیار ہوں، یہ نہیں ہوسکتا کہ غریب کیلئے ایک قانون اور امیر کیلئے دوسرا ہو۔ ملک میں کرپشن اور فراڈ طاقتور لوگ کرتے ہیں۔ مدینہ کی ریاست میں دودھ کی نہریں نہیں بہہ رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کبھی بھی مفت میں گھر نہیں دے سکتی،۔ گھربنانے کیلئےبینکوں کی شرکت ضروری تھی، 25 لاکھ کےگھرمیں حکومت نے 3 لاکھ کی سبسڈی دی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں دو تین تبدیلیاں کچھ روز میں ہوجائیں گی۔

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے سرگودھا میں ہاؤسنگ اسکیم منصوبے کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ سال کے آخر تک تمام تحصیلوں میں ہاؤسنگ منصوبے شروع ہوجائیں گے۔

ہاؤسنگ اسکیم منصوبے کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا  کہ پنجاب حکومت کی کاوشوں سے منصوبے پر کام شروع ہوا اور جن لوگوں کے پاس گھر نہیں یہ ان کے لیے اچھا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امیر آدمی کو بینک سے قرض مل جاتا ہے لیکن ایک عام آدمی کبھی اپنے گھر کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ غریب گھرخرید نہیں سکتے تو پھر کچی آبادیاں جنم لیتی ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی رمضان میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی کی ہدایت

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں ایسے منصوبے بہت پہلے آنے چاہیے تھے۔ 31 تحصیلوں کے بعد منصوبے میں توسیع کریں گے اور سال کے آخر تک تمام تحصیلوں میں ہاؤسنگ منصوبے شروع ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کچی آبادی میں نہ مالکانہ حقوق ہیں اور نہ ہی سہولتیں ہیں۔ 10 ہزار روپے مہینے کی قسط پر 10 سال میں یہ آپ کا گھر ہو جائے گا اور اگر قسط 5 ہزار کر دیں تو 20 سال میں گھر آپ کا ہوجائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ کراچی کے 40 فیصد لوگ کچی آبادی میں رہتے  ہیں۔ لوگوں کی ڈیمانڈ زیادہ ہے لیکن ہمارے پاس اتنے گھر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں نے ان علاقوں میں رہنے کے لیے رجسٹریشن کرائی ہوئی ہے۔ جب تک قانون نہیں تھا بینک قرض دینے کو تیار نہیں تھے اور قانون پاس کرنے پر میں عدلیہ کا شکر گزار ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں دو سال عدالت سے قانون پاس کرانے میں لگے۔ بینکوں کو چھوٹے لوگوں کو قرضے دینے کی عادت نہیں تھی، وزیراعظم ہاؤسنگ سیکٹر سے 30 دیگر صنعتیں بھی چلنا شروع ہوجاتی ہیں۔


متعلقہ خبریں