روس کے صدر ولادیمیرپیوتن دنیا کے طاقتورترین رہنماؤں میں سے ایک ہیں اور ان کو عالمی وبا کورونا وائرس سے بچانے کیلئے حکومت غیرمعمولی اقدامات کر رہی ہے جس پر لاکھوں ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق گزشتہ سال سے اب تک سینکڑوں افراد کو صرف اس لیے قرنطینہ میں رہنا پڑا کیونکہ انہیں ولادیمیر پوتن سے قریبی رابطے میں آنا تھا۔
کئی لوگوں کو اس لیے بھی خود ساختہ تنہائی اختیار کرنی پڑی جب انہیں صدر کے براہِ راست سامنے نہیں آنا تھا مگر وہ ان لوگوں سے مل چکے تھے جن کی صدر پوتن سے مستقبل قریب میں ملاقات ہونا طے تھی۔
تاحال سینکڑوں پائلٹس، طبی عملے کے ارکان، ڈرائیورز اور دیگر افراد سمیت صدر سے ملنے آنے والوں کو روس کے درجنوں ہوٹلز میں قرنطینہ اختیار کرنا پڑا ہے تاکہ صدر پوتن کورونا کے انفیکشن سے محفوظ رہ سکیں۔
بی بی سی رشیئن سروس کے مطابق صدارتی امور چلائے رکھنے کے ذمہ دار ادارے ’ڈائریکٹوریٹ آف دی پریزیڈینٹ آف دی رشیئن فیڈریشن‘ کو کورونا کا مقابلہ کرنے کے لیے ملکی بجٹ سے 6.4 ارب روبلز (تقریباً آٹھ کروڑ 40 لاکھ ڈالر) دیے گئے ہیں۔
دوسری عالمی جنگ میں فتح کی 75 ویں سالانہ تقریب پر جنگ میں حصہ لینے والے فوجیوں اور مشہور شخصیات نے صدر پوتن سے ہاتھ ملائے اور ایوارڈز بھی حاصل کیے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق صدر کیساتھ ملنے سے قبل200 لوگوں بشمول جنگ میں شریک ہونے والے 80 اور 90 سال سے زیادہ عمر کے سابق اہلکاروں کو دو ہفتے قرنطینہ میں رہنا پڑا۔
خیال رہے کہ روس میں اس وقت 45 لاکھ 97 ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور اموات کی مجموعی تعداد ایک لاکھ ایک ہزار 106 ہے۔