کیمیکلز لگے پھل اور سبزی فروخت نہیں ہوں گے، پنجاب فوڈ اتھارٹی کا اعلان


لاہور: پنجاب فوڈ اتھارٹی نے پھلوں کو کیلشیم کاربائیڈ اور دیگر مضر صحت کیمیکلز لگا کر فروخت کرنے پر عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد شروع کروا دیا۔ ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نے اسٹوریج یونٹس اور فروٹ منڈیوں کے گوداموں پر چھاپوں کا سلسلہ شروع کردیا۔

ڈائریکٹرجنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے کیلشیم کاربائیڈ اور دیگر مضر صحت کیمیکلز استعمال کرنے پر 13 کولڈ اسٹوریج یونٹس اور 41 گودام سیل کردیے۔ سرکاری حکام نے کیمیکل لگے 3400 کلوگرام آم، 2100 کلو گرام سیب اور 2400 کلو گرام آڑو اور ناشپاتی بھی موقع پر تلف کردی۔

ڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین نے میڈیا کو بتایا کہ سینٹرل زون لاہور اور قصور میں دو دو، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جہلم،گوجرانوالہ، میانوالی اور خوشاب میں ایک ایک کولڈ اسٹوریج یونٹ کو سیل کیا گیا ہے۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈی جی نے کہا کہ ساؤتھ زون میں ملتان کے دو اور رحیم یار خان و وہاڑی کے ایک ایک کولڈ اسٹوریج یونٹ کو بھی سیل کردیا ہے۔

نورالامین مینگل نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے کولڈ اسٹوریج یونٹس کے مالکان کو انتباہ کرتے اور ہدایات دیتے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیلشیم کاربائیڈ استعمال کرنے سے پھل جلدی تیار ہو جاتا ہے مگر انتہائی مضر صحت ہو تا ہے۔

ڈی جی نورالامین مینگل نے کہا کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل تمام کولڈ اسٹوریج یونٹس اور فروٹ منڈیوں کی بار بار چیکنگ کی جائے گی۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈی جی نے واضح کیا کہ پھل اور سبزیاں دیر تک اسٹور کرنے اور جلد پکانے کے لیے ممنوع و مضر صحت کیمیکلز استعمال کرنے پر سخت کارروائی بھی کی جائے گی۔

گزشتہ چند سالوں سے آڑھتیوں کی بڑی تعداد بیرون ملک سے ایک مخصوص کیمیکل برآمد کرکے اسے بذریعہ انجکشن سبزیوں و پھلوں میں داخل کرتے ہیں جس سے وہ بمشکل نصف گھنٹے میں پک کر تیار ہوجاتے ہیں۔ کیمیکلز سے پکے پھل اورسبزیاں شام ڈھلتے ہی گل کر خراب بھی ہو جاتے ہیں۔

دو سال قبل ملک میں ایک نئی قسم کا کیمیکل بھی بیرون ملک سے درآمد کیا گیا ہے۔ اس کیمیکل کو پانی سے بھری بالٹی میں ملا کر پھل یا سبزی کو اس میں ڈبو کرنکال لیا جاتا ہے ۔اس عمل کے نصف گھنٹے بعد پھل یا سبزی پک کر تیار ہو جاتی ہے۔

طبی ماہرین عرصے سے مضر صحت کیمیکلز کی فوری بندش اور ان کے استعمال کرنے والوں کو سخت ترین سزائیں دینے کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔ استعمال کیے جانے والے کیمیکلز کے متعلق ماہرین کی متفقہ رائے ہے کہ انسانی جسم کے لیے یہ انتہائی مہلک ہیں۔ ڈاکٹروں کی بڑی تعداد ان کو کینسر سمیت دیگر جان لیوا امراض کا سبب بھی قرار دیتی ہے۔

پاکستان میں دودھ کی پیداوار بڑھانے اوراس کے فوری حصول کے لیے بھی جانوروں کو مضر صحت انجکشن لگانے کی شکایات بھی عام ہیں۔ عدالت عظمیٰ  نے ان شکایات کا نوٹس لیا تھا اور انجکشن لگانے پر پابندی عائد کردی تھی۔


متعلقہ خبریں