اسلام آباد: سپریم کورٹ نے این اے75 کے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کےخلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔
تحریک انصاف کے امیدوار کی درخواست پرسماعت کل ہوگی۔ عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔
درخواست گزار نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے اسے کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔
این اے 75 ڈسکہ سے پی ٹی آئی کے امیدوار نے درخواست میں تحریر کیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن نے قواعد وضوابط کوبالائے طاق رکھ کر فیصلہ دیا۔
علی اسجد ملہی کا درخواست میں کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، حلقے میں دوبارہ انتخابات کا کوئی جواز نہیں ہے۔
انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ دوبارہ الیکشن کرانے کا مطلب حلقے کے عوام کو دوبارہ لا اینڈ آرڈر کی پہلی جیسی صورتحال میں دھکیلنا ہوگا۔
علی اسجد ملہی نے عدالت سے کہا کہ مخالفین پہلے ہی ضمنی الیکشن میں شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔ عدالت 19 فروری کے این اے 75 ڈسکہ کے انتخابی نتائج جاری کرنے کا حکم دے۔
درخواست میں میں مسلم لیگ ن کی این 75 ڈسکہ سے امیدوار نوشین افتخار، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔