پشاور میٹرو بس منصوبہ نئے تنازعہ کا شکار، چئیرمین مستعفی


پشاور: خیبرپختونخو کے دارالحکومت میں پبلک ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کے لئے شروع کردہ پشاور میٹرو بس منصوبہ نئے تنازعہ کا شکار ہوا ہے جس کے بعد کمپنی کے چیئرمین مستعفی ہو گئے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق یہ استعفی اس وقت سامنے آیا ہے جب صوبائی حکومت کی جانب سے پشاور میٹرو بس منصوبے کے ذمہ دار ادارے ٹرانس پشاور کے سی ای او کو برطرف کیا گیا۔

جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی سے متعلق اجلاس میں کئے گئے فیصلوں میں تبدیلی کہ وجہ سے استعفی دیا ہے۔ بورڈ آف گورنر سے بھی مستعفی ہو چکا ہوں۔

مستعفی چیئرمین کا کہنا ہے کہ ناکافی فنڈز اور افرادی قوت کی کمی منصوبے کو متاثر کر سکتی ہے۔ پنک بسوں کے لئے تاحال فنڈز مختص نہیں کئے جا سکے ہیں۔

بی آر ٹی منصوبے کے ذمہ دار ادارے کے مستعفی چیئرمین کا کہنا ہے کہ خدشات سے وزیراعلی خیبرپختونخوا کو آگاہ کر چکا ہوں۔ اپنا استعفی بھی پرویز خٹک کو بھجوا دیا ہے۔

انتہائی معتبرذرائع نے “ہم نیوز” کو بتایا ہے کہ صوبائی حکومت نے کمپنی کے سی ای او الطاف اکبر درانی کو ہٹانے کا فیصلہ  گزشتہ ہفتے کابینہ کے اجلاس میں کیا تھا۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران ریپیڈ بس منصوبے کی تکمیل میں تاخیرکی ذمہ داری کمپنی سی ای او پرعائد کی گئی۔ جس کے بعد وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے سمری کی منظوری دیتے ہوئے الطاف درانی کوبرطرف کردیا۔

کمپنی کے لئے تاحال دوسرے سی ای او کی تقرری عمل میں نہیں لائی گئی جس کے باعث منصوبے میں مزید تاخیرکا امکان ہے۔

خیبرپختونخوا حکومت نےاکتوبر2017 میں57 ارب کی لاگت سے 26 کلومیٹرطویل پشاور میٹرول بس یا ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔

ابتدائی طور پر اس منصوبے کو ایک سال میں مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر اسے چھ ماہ میں مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا۔

ایشیئن ڈویلپمینٹ بینک کے تعاون سے تین حصوں میں تعمیر کیے جانے والے اس پراجیکٹ کے تحت پشاور کے نواحی علاقے چمکنی سے لے کرحیات آباد تک انڈر پاسز اور فلائی اوورز بنائے جانے ہیں۔

شہر کی مرکزی سڑکوں پرتعمیراتی کام کی وجہ سے اکثر ٹریفک جام رہتی ہے اور رش کی وجہ سے شہری منٹوں کا فاصلہ گھنٹوں میں طے کرتے ہیں۔ کاروباری برادری کا کہنا ہے منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کے سبب کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

تعمیراتی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پشاور میٹرو بس منصوبے کے طے شدہ روٹ میں بار بار تبدیلی اور نامناسب منصوبہ بندی کے سبب تکمیل میں مزید کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں