ایمیزون جنگلات کی کٹائی اور فیس بک پر پلاٹوں کی بندر بانٹ کا انکشاف

ایمیزون جنگلات کی کٹائی اور فیس بک پر پلاٹوں کی بندر بانٹ کا انکشاف

برازیل کے معروف ایمیزون جنگلات میں درختوں کی کٹائی کے بعد فیس پر غیر قانونی پلاٹوں کی خریدو فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق آگ لگانے والوں کی جانب سے ایمیزون کی جنگلات میں مختلف مقامات پر درختوں کو پہلے آگ لگائی جاتی ہے اور پھر زمینوں کو ہموار کر کے پلاٹننگ کی جاتی ہے اور پھر ان پلاٹوں کو فیس پر مہنگے دام فروخت کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایمیزون کے محفوظ علاقوں میں مقامی جنگلات اور مقامی لوگوں کے لیے مختص اراضی پر اگے درختوں کی کٹائی اور ان کی فیس بک خریدو فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: ایمیزون کے جنگل میں لگی آگ پر قابو نہیں پاسکتے، برازیلین صدر

اس حوالے سے فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ اس غیرقانونی سرگرمی کے سد باپ کے لیے مقامی حکام کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے تاہم وہ یکطرفہ طور پر غیرقانونی پلاٹس بیچنے والوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے سکتا ہے کیونکہ آن لائن پلاٹون کی خریدو فروخت سے متعلق اس کی پالیسی واضع ہے۔

مقامی افراد نے فیس بک پر زور دیا ہے کہ وہ اس سرگرمی کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

ایک مقامی رہنما نے الزام لگایا ہے کہ  برازیل کی حکومت اس غیرقانونی سرگرمی کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کررہی ہے۔

مقامی قبائلی رہنما اور ماحولیات پر کام کرنے والی مقامی تنظیم کیننڈے کے سربراہ  آئیوند بانڈیرا کا کہنا ہے کہ علاقے کے قدرتی وسائل کو ہتھیانے کے لیے  باغی کسانوں اور درختوں کی کٹائی کرنے والوں کی جانب سے درختوں کو آگ لگائی جاتی ہے۔

بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے آگ لگانوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے پاس زمین یا پلاٹوں کے قانونی کاغذات نہیں ہیں۔

ایمیزون کی جنگلات میں درختوں کی کٹائی پچھلے دس سال میں سب سے زیادہ ہے اور فیس بک مارکیٹ پلیس حاصل شدہ پلاٹوں کی خریدو فروخت کا بہترین ذریعہ ہے۔

ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ سرکاری حکام کی جانب سے باقاعدگی سے ان جنگلات کی انسپکشن نہیں ہوتی ہے اور لوگ بےدھڑک درختوں کو آگ لگادیتے ہیں۔

ایمیزون جنگلات میں ایک چھوٹے پلاٹ کی قیمت 35 ہزار امریکی ڈالر ہے اور ان غیرقانونی پلاٹوں میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔


متعلقہ خبریں