پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلے گا یا نہیں، فیصلہ آج متوقع

پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلے گا یا نہیں، فیصلہ آج متوقع

منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی امداد کی روک تھام کے عالمی نگراں ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا تین روز اجلاس آج ختم ہوگا جس کے بعد پاکستان کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیئر ایک پریس کانفرنس کے ذریعےاجلاس میں ہونے والے فیصلے سے آگاہ کریں گے۔

کورونا وبا کے باعث اجلاس کا انعقاد ورچوئلی یعنی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہو رہا ہے جس میں 205 رکن مملک اور بین الاقوامی تنظیموں کے 205 مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔

اجلاس میں پاکستانی حکومت کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی فنانسنگ کے خلاف اقدامات کی اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا اور فیصلہ ہوگا کہ آیا پاکستان کو مزید عرصہ گرے لسٹ میں رکھا جائے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان

گذشتہ سال اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو تجویز کردہ 27 میں سے 6 سفارشات پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سےفروری 2021 تک گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

سال 2018 میں جب پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا تو پاکستان کے مالی نظام اور قوانین کو ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 13 سفارشات کے مطابق پایا گیا جبکہ باقی 27 سفارشات پر عمل درآمد کرنے کے لیے ایک سال کا وقت دیا گیا تھا۔

فروری 2020 تک پاکستان صرف 14 سفارشات پر ہی عمل درآمد کر سکا لہٰذا ایف اے ٹی ایف نےاکتوبر 2020 تک کا مزید وقت دیا تاکہ باقی 13 سفارشات پر بھی عمل درآمد کروایا جا سکے۔

اکتوبر 2020 میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں 6 سفارشات پر عمل درآمد کو غیر اطمینان بخش قرار دیا اور چار ایسے شعبوں کی نشاندہی کی جس میں مزید کام درکار ہے اور اس کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کا اضافی وقت فراہم کیا۔

ایف اے ٹی ایف کے جاری اجلاس میں ان چار شعبوں میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد یہ فیصلہ ہوگا کہ آیا پاکستان کو مزید عرصہ گرے لسٹ میں رکھا جائے یا نہیں۔

پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے جبکہ بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروایا جائے۔


متعلقہ خبریں