ووٹ بیچنے کیلئے 10 کروڑ کی آفر ہوئی، شوکت یوسفزئی


پشاور: صوبائی وزیر محنت خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے دعویٰ کیا ہے کہ 2018 کے سینیٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے کے لیے انہیں 10 کروڑ روپے کی آفر ہوئی تھی، جو انہوں نے ٹھکرا دی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی  نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک این جی او کی خاتون کے ذریعے پیش کش کی گئی تھی۔ اس وقت ووٹ خریدنے اور بیچنے کے لیے منڈی لگی تھی جہاں پر تمام اراکین کو پیشکش کی جارہی تھی۔

صوبائی وزیر محنت شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پیسوں کی پیشکش کو وہی ٹھکرائے گا جسکا ضمیر زندہ ہوگا۔ آفرقبول کرتا تو آج وہی حال ہوتا جو دوسروں کا ہے۔ نیب چیئرمین مجھے نوٹس بھیج رہے ہیں لیکن میں مطمئن ہوں۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے 2018 کے سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ اور پیسوں کی تقسیم کی ویڈیو کی تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی بنادی ہے۔

نمائندہ ہم نیوز کے مطابق کمیٹی میں فواد چوہدری، شیریں مزاری اور شہزاد اکبر کو شامل کیا گیا ہے۔ کمیٹی پیسے لینے والے اراکین کے خلاف الیکشن کمیشن، اینٹی کرپشن اور نیب میں تحقیقات کیلئے مختلف امور پر غور کر کے سفارشات ایک ماہ میں وزیراعظم کو پیش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ الیکشن: ووٹوں کی مبینہ خرید و فروخت، ویڈیو منظر عام پر آگئی

واضح رہے کہ دو روز قبل منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نامعلوم شخص اراکین اسمبلی کے ساتھ سودا کر رہا ہے اور ایم پی ایز نوٹوں کے بنڈل گن کر بیگوں میں ڈال رہے ہیں۔

ویڈیو میں پی ٹی آئی کے دو، قومی وطن پارٹی کے دو اور پی پی کے ایک رکن اسمبلی موجود دکھائی رہے ہیں۔

2018 کے انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت کے الزامات سامنے آنے پر پاکستان تحریک انصاف نے 20 اراکین کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں پی ٹی آئی کے سابق ایم پی ایز سردار ادریس، عبید مایار اور دینہ ناز نظر آرہے ہیں۔


متعلقہ خبریں