کے ٹو مشن: محمد علی سدپارہ ٹیم سمیت تاحال لاپتہ

کے ٹو مشن: محمد علی سدپارہ ٹیم سمیت تاحال لاپتہ

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کے مشن پر نکلے ہوئے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم میں موجود دو غیر ملکی کوہ پیما گزشتہ شام سے لاپتہ ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاک آرمی کے ہیلی کاپٹرز کے ٹو کی چوٹی پر لاپتہ کوہ پیماؤں کے سرچ آپریشن کے بعد سکردو پہنچ گئے ہیں اور بدقسمتی سے ریسکیو ٹیم کو ان کوہ پیماؤں کا کوئی سراغ نہ مل سکا ہے۔

ذرائع کے مطابق آرمی ہیلی کاپٹرز نے لاپتہ کوہ پیماؤں کو 7 ہزار میٹر کی بلندی پر تلاش کیا تاہم انہیں لاپتہ تین کوہ پیما محمد علی سدپارہ، جان سنوری اور جان پابلو موہر کے حوالے سے کوئی سراغ نہ مل سکا۔

ذرائع کے مطابق چوٹی کی بلندیوں اور بیس کیمپ میں بھی موسم  ٹھیک نہیں ہے۔ بیس کیمپ میں موجود ٹیم نے بھی لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاشی شروع کردی ہے لیکن چوٹی پر موسمی حالات سازگار نہیں ہیں اور تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔

دوسری جانب محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ، جن کی طبعیت گزشتہ روز خراب ہوگئی تھی اور وہ کے ٹو سر کرنے کا سفر ادھورا چھوڑ کر واپس آئے تھ، کو کیمپ 3 سے کیمپ 1 پہنچا دیا گیا ہے۔ بیس کیمپ سے ان کی مدد کے لئے مذید افرادی قوت بھیج دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق آج دن کو پاک آرمی عسکری ایوی ایشن کے دو ہیلی کاپٹرز نے کے ٹو بیس کیمپ اور گردونواح میں لاپتہ کوہ پیماؤں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن کیا۔

ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن میں ممتاز پاکستانی کوہ پیما امتیاز اور اکبر نے بھی حصہ لیا۔ دونوں کوہ پیماؤں کا تعلق محمد علی سدپارہ کے گاؤں سے ہے۔ دونوں نہایت ماہر کوہ پیما ہیں جنہوں نے فروری 2019 میں نانگا پربت میں ڈینیئل نارڈی اور ٹام بالارڈ کی تلاش کے عمل میں بھی حصہ لیا تھا۔

ذرائع کے مطابق پاک آرمی عسکری ایوی ایشن کے جنرل خلیل ڈار نے سرچ آپریشن میں حصہ لینے والے پائلٹوں کو ہدایت کی ہے کہ لاپتہ کوہ پیماؤں محمد علی سدپارہ ، جان سنوری اور جان پابلو موہر کی تلاش کے لئے زیادہ سے زیادہ بلندی تک جائیں۔

ذرائع کے مطابق محمد علی سدپارہ اور ان کے دیگر دو ساتھیوں کا بیس کیمپ سے آخری ریڈیو رابطہ ہوئے 23 گھنٹے سے زائد گھنٹے گزر چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق بیس کیمپ سے دوربینوں کے ذریعے ہونے والی تلاش کے دوران بھی کے ٹو چوٹی کے آخری حصے پر بھی کسی قسم کی کوئی نقل و حرکت دکھائی نہیں دی ہے۔

محمد علی سدپارہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بتایا گیا ہے کہ محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم سے رابطہ نہیں ہورہا ہے اور ان کی لوکیشن کے بارے میں معلوم نہیں ہورہا ہے۔

گزشتہ روز کوہ پیما انتہائی بلندی پر صرف 8 منٹ روکے تھے کیونکہ کمیونکشن سسٹم سردی کے باعث منجمد ہو گیا تھا۔ محمد علی سدپارہ کو موسم سرما میں ننگا پربت سر کرنے والے پہلے عالمی کوہ پیما ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو بغیر آکسیجن کے سر کرنے نکلے ہیں۔


متعلقہ خبریں