امریکہ ہنگامہ آرائی: مشیر قومی سلامتی مستعفی، صدر کی برطرفی کیلئے مشاورت جاری

امریکہ میں صدر کو برطرف کرنے کا مطالبہ، مشاورت جاری

فائل فٹو


واشنگٹن: امریکی پارلیمنٹ پر دھاوے کے بعد مشیر قومی سلامتی میٹ پوٹینجر نے استعفیٰ دے دیا ہے اور صدر ٹرمپ کو 25ویں آئینی ترمیم کے ذریعے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

کیپٹل ہل  ہنگامہ آرائی کے بعد وائٹ ہاؤس کی نائب پریس سیکریٹری سارہ میتھیوز بھی مستعفی ہوگئی ہیں۔

خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی چیف آف اسٹاف اور ٹرمپ کی سابق پریس سیکریٹری سٹیفینی گریماور وائٹ ہاؤس کی سوشل سکریٹری انا کرسٹینا بھی مستعفی ہوگئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان سب افرادنے  کیپیٹل ہل میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات کے بعد اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا ہے۔

سارہ میتھیوز کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ میں خدمات انجام دینا ان کےلیے اعزاز سے کم نہیں، مگر کیپٹل ہل ہنگامہ آرائی کی وجہ سے وہ بہت زیادہ پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی قوم کو پرامن طور پر انتقال اقتدار کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سوشل میڈیا کمپنیوں کا ٹرمپ کیخلاف ایکشن

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں پیدا ہونے والی تشویشناک صورتحال کے بعد مائیک پنس کو 14 روز کیلئے صدر کی ذمہ داریاں سونپنے کیلئے مشاورت جاری ہے۔ وزرائے دفاع وخارجہ اور ری پیبلکن قیادت مشاورت میں شامل ہیں۔

صدر کو 25ویں آئینی ترمیم سے جسمانی اور دماغی بیماری کے بعد عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے کابینہ کے اکثریت رہنماؤں کے علاوہ نائب صدر مائیک پینس کی حمایت درکار ہوگی۔

اس معاملے میں سب سے اہم کردار نائب صدر پنس کا ہوگا لیکن ان کی جانب سے فی الحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں:جوبائیڈن نے ہنگامہ آرائی کو بغاوت قرار دے دیا

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کے حامی مظاہرین نےکیپٹل ہل(پارلیمنٹ کی عمارت) پر دھاوا بولا ہے اور سیکیورٹی اہلکاروں کیساتھ جھڑپوں میں ایک خاتون سمیت4 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں12 گھنٹے کیلئے کرفیو نافذ ہے۔ کرفیو مقامی وقت کے مطابق شام6بجے سےصبح6بجے تک نافذ رہے گا۔ امریکی حکام نے مظاہرین کو6بجے سے پہلے واشنگٹن ڈی سی سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے احتجاج کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات تب ہوتے ہیں جب عوام کو انتخابات میں ان کے فتح سے دوررکھا جاتا ہے۔ عرصے سے محب وطن امریکیوں کی حق تلفی کی جارہی ہے۔

انہوں نے ٹویٹ کیا کہ مظاہرین پرامن طریقے سے گھر جائیں اور اس دن کو یاد رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی پارلیمنٹ پر دھاوا،4افرادہلاک، بم برآمد

نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ امریکی پارلیمنٹ کے باہر احتجاج نہیں بغاوت ہوئی اور بغاوت کے ذمہ دار ٹرمپ ہیں۔

سابق صدربش نے کیپٹل ہل پرحملے کوبناناری پبلک سے تشبیہ دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متنازع انتخابات بناناری پبلک میں ہوتے ہیں۔

سابق صدر نے کہا متنازع انتخابات امریکاجیسےجمہوری ملک میں نہیں ہوتے۔ کچھ ری پبلکنز ساتھیوں نےمظاہرین کواکسانےکیلئے ایندھن کا کام کیا۔


متعلقہ خبریں