پشاور: مبینہ طور پر جنات کا مسکن صدیوں پرانا درخت

دوکنال کےرقبے پر پھیلا

فوٹو: ہم نیوز


پشاور کے سب سے بوڑھے  اس درخت کے دامن میں تاریخ کی کئی داستانیں چھپی ہوئی ہیں اور وہ اب بھی تک گردش ایام کا مقابلہ کر رہا ہے۔

گھنی شاخوں اور بوسیدہ جڑوں والا برگد کا یہ قدیم ترین درخت پشاور کے نواحی علاقے چواگجر میں موجود ہے جس کی تاریخ صدیوں پرانی بتائی جاتی ہے۔

صدیوں پرانا یہ درخت پشاور شہر سے تقریبا 20 کلومیٹر کے فاصلے پر دیہی علاقے میں واقع ہے جس کے لئے رنگ روڈ اور پھندوروڈ سے راستہ جاتا ہے۔

یہ قدآور درخت دو کنال کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس کے سائے کے نیچے اکثر گاؤں کے بزرگ افراد چارپائی ڈال کر وقت گزارتے ہیں اور گرمیوں میں بچوں کے کھیل کود کا مرکز بھی بن جاتاہے۔

اس قدیمی درخت کے قریب ہی حضرت سخی بہادر کے نام سے بزرگ کا مزار بھی ہے۔

علاقے میں اس قد آوردرخت سے متعلق مختلف کہانیاں وابستہ ہیں لیکن حقیقت کیا ہے کسی کو معلوم نہیں۔

بزرگ شہری غلام بشیر نے ہم نیوز کو بتایا کہ’میری عمر پینسٹھ سال ہے بڑوں نے بتایا ہے کہ یہ انکی پیدائش سے بھی پرانا ہے تقریباً دوہزار سال پرانا ہے ماضی میں کئی حملہ آور بھی اسی راستے سے گزرے ہیں‘۔

یہ سایہ دار درخت تقریبا دوکنال کےرقبے پر پھیلا ہوا ہے جس کی دیکھ بھال کا کوئی باقاعدہ نظام موجود نہیں اور اکثر لوگ شاخیں کاٹ کر لے جاتے ہیں۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ  یہ درخت ہمارے گاؤں کی پہچان ہے اس کی حفاظت ہونی چاہئے اس کی دیکھ بھال اگر ہوجائے تو لوگ بھی اس کو دیکھنے یہاں آئیں گے۔

بعض مقامی بزرگوں کے مطابق اس درخت پر جنات کا بسیرا ہے لیکن کچھ اس کو محض افسانہ سمجھتے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں