پاکستانی گروپ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین میں اضافےکا مخالف

’ کشمیر میں سنگین انسانی المیہ جنم لے رہا ہے’

نیویارک: پاکستان اوراٹلی کی زیرقیادت گروپ نے سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی تعداد میں اضافے کی مخالفت کردی ہے۔ جب کہ بھارت، جرمنی، جاپان اور برازیل نے اقوام متحدہ کے اہم ترین ادارے کے رکن ملکوں کی تعداد بڑھا کر دس کرنے پر زور دیا ہے۔

پاکستان کی مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نےخبردار کیا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے سے مسائل بڑھیں گے۔

پاکستانی مندوب نے بین الحکومتی مذاکرے سے خطاب میں اقوام عالم کو متنبہ کیا کہ مستقل ارکان میں اضافہ سلامتی کونسل کی کارکردگی کو تباہ کردے گا۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نےکہا کہ بعض ممالک کی جانب سے پورے خطے کی نمائندگی کے دعوے بے بنیاد ہیں۔انہوں نے کہا کہ مستقل ارکان میں اضافہ سلامتی کونسل کی غیرفعالیت کو بڑھائے گا۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے تجویز پیش کی کہ عالمی ادارے کی ساکھ اور قانونی حیثیت بہتر بنانے کے لیے منتخب ارکان کی تعداد میں اضافہ کرنا ہو گا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے15 اراکین میں سے پانچ مستقل ہیں جن میں امریکہ، روس، چین، فرانس اوربرطانیہ شامل ہیں۔ انہی پانچ اراکین کو ویٹو کا حق بھی حاصل ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل کونسل سلامتی کونسل کے دس غیرمستقل اراکین کا انتخاب کرتی ہے۔ رائے شماری سے منتخب ہونے والے ان رکن ممالک کی مدت رکنیت دو برس ہوتی ہے۔

پاکستان کا مستقل مؤقف ہے کہ سلامتی کونسل کے منتخب اراکین کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ ادارے کی فعالیت میں بہتری آئے۔

اقوام متحدہ کے اراکین میں متعدد ایسے ممالک شامل ہیں جو ابتدا سے آج تک کبھی بھی سلامتی کونسل کے رکن نہیں بن سکے۔ سلامتی کونسل کے رکن نہ بن سکنے والے جمہوریت پسند ممالک پاکستانی موقف کی حامی ہیں۔

بھارت ابتدا سے کوشش کررہا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی تعداد میں اضافہ کر کے اپنے لیے نشست کا حصول ممکن بنالے۔ جرمنی، جاپان اور برازیل سمیت چند ایسے ممالک جو بھارت سے تجارت کرتے یا خود رکن بننا چاہتے ہیں مستقل اراکین کی تعداد میں اضافے کے حامی ہیں۔

سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک میں شامل ہونے کے لئے سرتوڑ کوششیں کرنے والا بھارت خود کو خطے کے نمائندے کے طور پر پیش کرتا ہے۔


متعلقہ خبریں