بابر ستار اور طارق جہانگیری کی ججز نامزدگی کے خلاف دائر درخواست خارج

بابر ستار اور طارق جہانگیری کی ججز نامزدگی چیلنج

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے  ممتاز قانون دان بابر ستار اور طارق جہانگیری کو بطور جج نامزد کرنے اور انہیں پارلیمانی کمیٹی میں بلانے کی سفارش کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

جوڈیشل کمیشن کی جانب سے م بابر ستار اور طارق جہانگیری کو بطور جج نامزد کرنے اور انہیں پارلیمانی کمیٹی میں بلانے کی سفارش کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

اس سے قبل درخواست گزار کے وکیل کے دلائل کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی ججز کی نامزدگی کو مسترد کر سکتی ہے بلانے کا اختیار نہیں۔

اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ ابھی آپ جو بات کر رہے ہیں وہ قبل از وقت ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ جوڈیشل کمیشن کے نامزد ججز کو کمیٹی میں طلب کرنا غیر قانونی قرار دیا جائے۔ درخواست میں ججز تعیناتی سے متعلق ترمیمی رولز 2019 کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست گزار کی جانب سے سیکریٹری قانون و انصاف اور پارلیمانی کمیٹی کو فریق بنایا گیا تھا۔ پارلیمانی کمیٹی نے ججز کو 21 دسمبر کو طلب کمیٹی اجلاس میں طلب کر رکھا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی 2 خالی نشستوں پر ایڈہاک بنیاد پر تعیناتی کیلئے ممتاز قانون دان بابر ستار اور سینئر وکیل طارق جہانگیری کے ناموں کی سفارش کردی گئی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کیلئے سینئر وکیل طارق جہانگیری اور بابر ستار کے نام حتمی منظوری کیلئے معاملہ پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو بھیج دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال وفاقی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کی زیر صدارت  پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کے اجلاس میں ججز کی تقرری کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی باضابطہ منظوری دے دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: جج کا بیمار قیدی کیلئے چھٹی والے دن عدالت لگانے کا فیصلہ

ججز کی تقرری کے قواعد و ضوابط نئے ججز کو تعیناتی سے پہلے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے انٹرویو دینا ہو گا۔ منظور کیے جانے والے نئے قواعد و ضوابط کے تحت پارلیمانی کمیٹی کسی بھی شخص کو سمن یا انٹرویو کر سکے گی۔

ترامیم کے بعد جس امیدوارکی تقرری بطور جج زیر غور ہوگی اس کا انٹرویو کیا جا سکے گا۔ نامزد امیدوار جج انٹرویو کے لیے دستیاب نہ ہوا تو اس کی نامزدگی مسترد تصور ہو گی۔

پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کی جانب سے کی جانے والی ترامیم کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تقرری کے لیے نامزد امیدوار کو بھی انٹرویو کے لیے بلایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: اعلی عدلیہ میں ججز کی تقرری کا طریقہ تبدیل کیا جائے، فواد چودھری

ہم نیوز کے مطابق منظور کیے جانے والے نئے قواعد و ضوابط کے تحت پارلیمانی کمیٹی کسی بھی شخص کو سمن ، مدعو یا انٹرویو کے لئے بلا سکے گی۔ جس امیدوارکی تقرری بطور جج زیر غور ہو گی اس کا بھی انٹرویو کیا جا سکے گا ۔ ترمیم کے تحت اگر نامزد امیدوارانٹرویو کے لیے دستیاب نہیں ہو گا تو اس کی نامزدگی مسترد تصور ہو گی۔

نئے قواعد و ضوابط میں مسترد شدہ کیسز کے بارے میں بھی طریقہ کار طے کر دیا گیا ہے۔ نئے ترمیم شدہ مسودہ میں پارلیمانی کمیٹی کو سب کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اختیار ہو گا۔

نئے قواعد کے تحت مسلسل تین اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے والے اراکین کی رکنیت منسوخ کر دی جائے گی ۔ نئے چیئرمین کے انتخاب کے لئے کمیٹی کا اجلاس چار دسمبر کو دوبارہ ہو گا۔ نئے منتخب چیئرمین آئندہ چھ ماہ تک کمیٹی کی صدارت کرسکیں گے۔


متعلقہ خبریں