پاکستان پوسٹ نے ڈیجیٹل فرنچائز پوسٹ آفسز کا آغاز کردیا

پاکستان پوسٹ نے ڈیجیٹل فرنچائز پوسٹ آفسز کا آغاز کردیا

اسلام آباد: ملک کے باقی اداروں کی طرح پاکستان پوسٹ بھی جدت کی جانب گامزن ہے۔ ۔پاکستان پوسٹ نے پورے پاکستان میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت ڈیجیٹل فرنچائز پوسٹ آفسز کا آغاز کردیا۔

پاکستان پوسٹ کے مطابق 30 دسمبر تک ملک بھر میں 1 ہزار ڈیجیٹل فرنچائز پوسٹ آفسز کھولے جائیں گے۔ ابھی تک پاکستان پوسٹ کو 20 ہزار فرنچائز پوسٹ آفسز کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔

پاکستان پوسٹ کے مطابق اس منصوبے سے پاکستان پوسٹ کے فرنچائزز میں اضافہ ہوگا اورعوام کو معیاری اور سستی سہولت بھی نزدیک ترین علاقوں میں دستیاب ہو جائے گی۔

پاکستان پوسٹ کے مطابق ڈیجیٹل فرنچائز پوسٹ آفسسز میں پوسٹل سروسز کے ساتھ فنانشل سروسسز بھی مہیا کیے جائیں گے۔

پاکستان پوسٹ کے مطابق پوسٹ آفسز جدید ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کرینگے۔ پارسل کے ٹریکنگ کے ساتھ پیک اپ کی سروس بھی دستیاب ہوگی۔۔ نئے منصوبے سے 3 سال میں اڑھائی لاکھ لوگوں کوبراہ راست روزگار ملے گا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم کے مشیر برائے سادگی مہم و ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا تھا کہ قومی ایئر لائن کے ملازمین کی تعداد 14 ہزار سے کم کر کے 7 ہزار اور پاکستان اسٹیل ملز کو لیز کرنے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: نقصان میں چلنے والے اداروں کی بحالی کے لئے ہولڈنگ کمپنی کا قیام

گزشتہ ماہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  ڈاکٹرعشرت حسین نے کہا تھا کہ اداروں کو مضبوط اور فعال بنانا طویل اور مشکل عمل ہوتا ہے۔ چار بڑے ‏اداروں میں اصلاحات کا منصوبہ عوام کے سامنے رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں ‏آٹو میشن لارہے ہیں جس کے تحت برآمد کنندگان کو ایف بی آر نہیں آنا پڑے گا۔

ڈاکٹرعشرت حسین نے ادارہ جاتی اصلاحات سے متعلق بتایا تھا کہ پی آئی اے کی ری اسٹرکچرنگ کرتے ہوئے ملازمین کی تعداد  آدھی کردی جائے گی، اس اقدام سے پی آئی اے کے ایک طیارے پر ملازمین کی شرح پانچ سو سے کم ہوکر اڑھائی سو ہو جائے گی۔

ڈاکٹرعشرت حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کو لیزکرنے جارہے ہیں، اسٹیل ملز کی 19 ہزار ایکڑ زمین حکومت اپنے پاس ‏رکھے گی، جبکہ 1200 سو ایکڑ زمین اسٹیل ملز کی ملکیت ہوگی جسے لیز پر دے کر پیدوار ‏‏3 ملین ٹن تک لیکر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے کی پانچ کمپنیاں بنائی جارہی ہیں، ایم ایل ون منصوبہ کے لیے الگ کمپنی ہوگی۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا تھا کہ اداروں کو مضبوط اور فعال بنانا طویل اور مشکل عمل ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے ذمہ داری دی کہ اداروں کے سربراہان کی تقرری مکمل شفاف ہونی چاہیے۔ ہرادارے کے سربراہ کیلئے تین موضوع امیدواروں کے نام وفاقی کابینہ کو پیش کیے جاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں