تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کو جوہری پروگرام کے متعلق جھوٹا کہا تو تہران نے فورا ہی تل ابیب کو شور کرنے والا بچہ قرار دے ڈالا۔
حالیہ تنازعے کی ابتدا کرنے والے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ ایران خفیہ طورپر ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔ اپنے دعوے کے حق میں دستاویزات پیش کرتے ہوئے نیتن یاہو نے انگریزی زبان کا سہارا لیا۔ عام طور پر اسرائیلی وزیراعظم عبرانی میں تقریر کیا کرتے ہیں۔
Live Broadcast: A Special Address by Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu https://t.co/gll2fPI2eE
— Benjamin Netanyahu – בנימין נתניהו (@netanyahu) April 30, 2018
اسرائیل کے فوجی ہیڈکوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خفیہ ایجنسیوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق کچھ دستاویزات جمع کی ہیں۔ ان کاغذات کے مطابق ایران نے 2015 میں عالمی طاقتوں سے معاہدہ کرتے وقت ایٹمی پروگرام کو چھپایا تھا۔
وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ایران نے دنیا کے سامنے جھوٹ بولا کہ اس نے کبھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی۔
Iran lied. Big time. pic.twitter.com/ojEEpgW33n
— Benjamin Netanyahu – בנימין נתניהו (@netanyahu) April 30, 2018
اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا لہذا تہران سے تمام معاہدے ختم کیے جائیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے معاملے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ امریکہ ان دستاویزات کے متعلق پہلے سے ہی باخبر تھا۔ ان دستاویزات سے ایران کے ایٹمی پروگرام کے متعلق مزید تفصیلات ملی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ایران کا ایٹمی تجربے نہ کرنے کا دعویٰ سراسر جھوٹ پر مبنی تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے تل ابیب کے دعوی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی مثال اس بچے جیسی ہے جو شور کرتا رہتا ہے۔
BREAKING: The boy who can't stop crying wolf is at it again. Undeterred by cartoon fiasco at UNGA. You can only fool some of the people so many times. pic.twitter.com/W7saODfZDK
— Javad Zarif (@JZarif) April 30, 2018
ایرانی وزیر خارجہ نے اسرائیل کے الزام کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ پرانی دستاویزات پراچھل رہا ہے۔
Pres. Trump is jumping on a rehash of old allegations already dealt with by the IAEA to “nix” the deal. How convenient. Coordinated timing of alleged intelligence revelations by the boy who cries wolf just days before May 12. But Trump’s impetuousness to celebrate blew the cover. https://t.co/5gxmmZcrF7
— Javad Zarif (@JZarif) April 30, 2018
ایرانی ایٹمی پروگرام پراسرائیلی وزیراعظم کے بیان پریورپی یونین کا بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔
"IAEA is the only impartial international organisation in charge of monitoring Iran’s nuclear commitments. If any country has information of non-compliance of any kind should address this information to the proper legitimate and recognised mechanism" @FedericaMog #IranDeal pic.twitter.com/M0Fvv3SrgN
— European External Action Service – EEAS 🇪🇺 (@eu_eeas) April 30, 2018
یورپی یونین کی نمائندہ فیڈریکا موگرینی کا کہنا ہے کہ اگر کسی ملک کے پاس ایران کے خلاف ثبوت ہیں تو اسے باقاعدہ طریقے سے پیش کیا جائے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب میں ایسی کوئی دستاویز پیش نہیں کی گئی جس سے ایران پر الزام ثابت ہوسکے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے خطاب کے دوران جو دستاویز پیش کیں اُن میں 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق کوئی ثبوت نہیں تھا۔