ریسکیو 1122میں 2 ارب 57 کروڑ کی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات میں پیشرفت


لاہور: ریسکیو 1122 میں 2 ارب 57 کروڑ کی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات میں پیشرفت سامنے آئی ہے، محکمہ اینٹی کرپشن نے ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر سمیت دیگر افسران کو 26 اکتوبر کو صبح طلب کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن نے انکوائریوں کو چھ مختلف حصوں میں تقسیم کیا ہے۔

ریسکیو 1122 میں پرنٹنگ کیلئےمن پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے اور بوگس کمپنیوں کے ذریعے ادویات کی خریداری کی مد میں گھپلوں کی انکوائری زیرالتواء ہے۔

ریسکیو 1122 کی جانب سے بلیک لسٹ کمپنیوں کو دو کروڑ 98 لاکھ روپے کے ٹھیکے دینے کا الزام ہے۔  ریسکیو 1122 کے اعلیٰ افسران پر غیر قانونی بھرتیوں اور احمد میڈیکس سے ریسکیو وہیکلز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں: ایمرجنسی ہیلپ لائین پر ازراہ مذاق کالز کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

ریسکیو 1122 کیلئے سرجیکل گلووز کی خریداری میں من پسند کمپنی ایم ایس وائٹل انٹرپرائزز کو نوازنے کا الزام بھی ہے۔

خیال رہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کی تفتیشی ٹیم نے 4 ماہ قبل ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر سمیت 11 افسروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی سفارش کی تھی۔ تاہم تاحال مقدمہ درج نہ ہوسکا ہے۔

محکمہ اینٹی کرپشن نے ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر سمیت دیگر افسروں کو دوبارہ ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔


متعلقہ خبریں