سکھر: لاڑکانہ اور سکھر امتحانی بورڈز کے پرچے حسب معمول وقت سے قبل ’آؤٹ‘ ہو گئے۔
لاڑکانہ امتحانی بورڈ کے تحت آج منعقد ہونے والا گیارہویں جماعت کا فزکس کا پرچہ ’واٹس اپ ‘ کے ذریعے طلبا و طالبات تک پہنچ گیا۔
سکھر امتحانی بورڈ کے زیراہتمام گیارہویں جماعت کا کیمسٹری کا پرچہ بھی امتحان شروع ہونے سے پہلے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر دستیاب تھا۔
اطلاعات کے مطابق امتحانی پرچے سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے علاوہ فوٹو اسٹیٹ کی دکانوں پر بھی دستیاب ہیں۔
امتحانات میں شریک طلبا و طالبات کو ہر قسم کی ’امداد‘ پہنچانے کے لیے امتحانی مراکز کے باہر بھی بوٹی مافیا کے کارندوں کا رش لگا ہوا ہے۔
عائد پابندی کے باوجود امتحانی مراکز میں طلبا و طالبات انتہائی آرام و سکون سے نقل کے لئے موبائل فونز سمیت دیگر چیزوں کا استعمال کررہے ہیں۔
ضلعی انتطامیہ سمیت امتحانی بورڈز کے حکام تاحال خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔
امتحانی مراکز میں میڈیا کی کوریج پر پابندی عائد ہے ،غیر متعلقہ افراد کے داخلے میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آرہی ہے۔
سندھ میں امتحانی بورڈز کے زیرانتظام ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے پرچے روزانہ کی بنیاد پر وقت سے پہلے آؤٹ ہورہے ہیں ۔
صوبائی حکومت اور امتحانی بورڈز کی انتظامیہ ابھی تک پرچے آؤٹ کرنے والوں کا تعین نہیں کرسکی ہے۔
واٹس اپ سمیت فوٹو اسٹیٹ مشینوں کی دکانوں پر بھی دستیاب پرچوں کی تقسیم کی روک تھام کے لیےاقدامات نظر نہیں آرہے ہیں۔
جاری صورتحال میں سارا سال امتحانات کی تیاری اور پڑھائی کرنے والے طلبا و طالبات اور ان کے والدین سخت پریشان ہیں۔
محنتی طلبا و طالبات اور ان کے والدین کے مطابق پرچوں کے آؤٹ ہونے امتحانات ’مذاق‘ بن کر رہ گئے ہیں۔
ان کا مؤقف ہے کہ کھلے عام ہونے والی نقل اور انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی نے ذہین،محنتی اور ناکارہ طلبا وطالبات کے درمیان موجود فرق مٹادیا ہے۔
تعلیمی لحاظ سے طلبا و طالبات کے مابین موجود فرق کا نقصقان براہ راست محنتی،ذہین اور پڑھائی کرنے والوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔