لودھراں: کپاس کے کاشتکار بدحالی کا شکار

لودھراں: کپاس کے کاشتکار بدحالی کا شکار

لودھراں: کپاس کو کاشتکار کے لیے سفید سونا  کہا جاتا ہے لیکن پنجاب کے ضلع  لودھراں میں گزشتہ کئی برسوں سے کپاس کے کاشتکار  فصل کے حوالے سے بدحالی کا شکار ہیں۔

لودھراں کا شمار کپاس کی پیداوار کے حوالے سے پاکستان کے اہم اضلاع میں ہوتا ہے، لیکن یہاں کا کاشتکار کم منافع اور سخت محنت کے باعث کپاس کے بجائے دوسری فصلوں کو اگانے پر مجبور ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کپاس کے بیج اور ادویات پر نئے سرے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کسانوں کے مطابق 22 اگست سے 2ستمبر تک ہونے والی بارشوں کی وجہ سے کپاس کی فصل پر وائٹ فلائی کا حملہ ہوا۔

کپاس کے کاشکاروں کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی زراعت دہائیوں سے حکومتی عدم توجہی کا شکار ہے۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ حکومتی توجہ کے منتظر ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹڈی دل کے حملوں سےکپاس، مرچ کی فصلوں اور آم کے باغات کو نقصان

دوسری جانب ملتان اور وہاڑی میں کپاس کے عالمی دن کی مناسبت سے واک کا اہتمام کیا گیا۔

ملتان میں انسٹیٹوٹ آف کاٹن ریسرچ کی جانب سےاولڈ شجاع آباد روڈ پر واک کی گئی، جس میں میں کاٹن کمشنر پاکستان، محکمہ زراعت کے افسران اور سکولوں کے بچوں سمیت سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔

واک کے شرکاء نے ہاتھوں میں کپاس کی اہمیت کے حوالے سے بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔ اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا کہ کپاس کی بہتر پیداوار ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کپاس اپنی کوالٹی کے باعث پوری دنیا میں مشہور ہے لیکن زرعی شعبے کو درپیش مسائل کے باعث کپاس کی پیدوار میں کمی آرہی ہے۔ حکومت کو اس طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں