مہمند: صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند میں ماربل کی کان بیٹھنے سے جاں بحق ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 22 ہوگئی۔
ریسکیو حکام کے مطابق مہمند زیارت ماربل مائنز کے ملبے سے ایک اور لاش نکال لی گئی۔ حادثے میں جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 22ہوگئی۔
ریسکیو ذرائع کے مطاب نو مزدوروں کو زخمی حالت میں نکالنے کے بعد علاج معالجے کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈی جی ریسکیو کے مطابق اب تک ملبے سے 14 مزدوروں کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اور ڈی جی ریسکیو مہمند کی تحصیل صافی پہنچ گئے ہیں جہاں پاک آرمی، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔
ڈی جی پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا تھا کہ ملبے سے 22 لاشوں کو نکالا گیا جب کہ 9افراد زخمی ہیں جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مز ید افراد کو ملبے سے نکالنے کے لیے آپر یشن جاری ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سے بھی رابطے میں ہیں۔
ڈیگاری کان حادثہ: جاں بحق ہونے والے کان کنوں کی تعداد 9 ہوگئی
ہم نیوز کے مطابق یہ افسوسناک سانحہ کے پی کے ضلع مہمند کی تحصیل صافی میں پیش آیا ہے جہاں زیارت ماربلز کی کان بیٹھی ہے۔
کان بیٹھنے کی اطلاع ملتے ہی علاقہ پولیس اور امدادی رضاکار ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئی ہیں لیکن انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
ہم نیوز نے علاقہ ڈی پی او کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملبہ بہت زیادہ ہے اور ہیوی مشینری نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈی پی اومہمند کا کہنا ہے کہ ملبے میں بڑے بڑے پتھر موجود ہیں جنہیں صرف ہیوی مشینری کی مدد سے ہی ہٹایا جا سکتا ہے۔
ہم نیوز کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں ڈی پی او مہمند نے کہا کہ ہیوی مشینری اور دیگر امدادی سامان و ٹیمیں طلب کرلی گئی ہیں۔
’ ماربل اور گرینائٹ انڈسٹری حکومتی عدم توجہ کے باعث زبوں حالی کا شکار’
ابتدا میں پولیس نے بتایا تھا کہ کان تین چار جگہوں سے بیٹھی ہے جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا ہے۔ اس وقت تک سات مزدوروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی تھی جب کہ متعدد مزدور ملبے تلے دبے ہوئے تھے۔
ملبے تلے دبے ہوئے مزدوروں کو نکالنے کے لیے پولیس اور علاقہ مکینوں سمیت ریسکیو کے ذمہ دار اداروں کی مدد سے آپریشن جاری ہے۔
ڈی جی ریسکیو کا کہنا ہے کہ ملبے تلے دبے ہوئے 14 افراد کو نکال لیا گیا ہے جب کہ تین زخمیوں کو علاج معالجے کے لیے اسپتال منتقل کردیا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق ڈی جی ریسکیو کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں ریسکیو 1122 مہمند ،پشاور اور چارسدہ کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دوران سرچ آپریشن تین مرتبہ لینڈنگ سلائیڈ نگ بھی ہوئی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ریسکیو اہلکار محفوظ رہے ہیں۔
امدادی کارروائیوں میں ریسکیو کی آٹھ ایمبولنسیز، تین ریسکیو وہیکلز، ریکوری وہیکلز اور دیگر متعلقہ مشینری و عملہ حصہ لے رہے ہیں۔
ہم نیوز کے استفسار پر ڈی جی ریسکیو نے بتایا کہ امدادی سرگرمیوں میں ریسکیو 1122 کے 120 اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ کے پی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جانی ومالی نقصان پردل انتہائی افسردہ ہے۔
کامران بنگش نے کہا ہے کہ غمزدہ خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ محکمہ معدنیات کے حکام حادثے کی جگہ پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ حادثےکی وجوہات جاننےکے لیےانکوائری بھی کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کوئلے کی کان سے اغوا 14 مزدوروں کو بازیاب کرا لیا گیا
گزشتہ سال بلوچستان کےعلاقہ ڈیگاری میں کوئلے کی کان میں ہونے والے حاد ثے کے نتیجے میں نو افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں کوئلے کے کان میں جاں بحق ہونے والے زیادہ تر کان کنوں کا تعلق افغانستان سے تھا۔
اگست 2018 میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں بھی کوئلے کی ایک کان میں گیس بھر جانے کے ایک اور واقعہ میں 20 کان کن جاں بحق ہوگئے تھےجن کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے سوات اور شانگلہ سے تھا۔
2018 ہی میں مارواڑ کے علاقے میں کوئلے کے ایک اور کان میں زہریلی گیس کے باعث 16 کان کن جھلس کر جاں بحق ہوئے تھے۔