اسلام آباد: سردیوں کی چھٹیوں میں بھی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی


اسلام آباد: وزارت تعلیم نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اس سال سردیوں کی چھٹیوں میں بھی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی۔

وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی نظامت تعلیمات (ایف ڈی ای) اسلام آباد کے تمام تعلیمی اداروں کے سربراہان کو طریقہ کار اپنانے کا پابند کرے۔ ایف ڈی ای تعلیمی اداروں کے سربراہان کوادارے کھولنے سے متعلق حکمت عملی تیار رکھنے کی ہدایت کرے۔

وفاقی وزرت تعلیم اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں ہفتے کے روز بھی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی. تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد طلبا کی آسانی کے مطابق آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا.

وزارت تعلیم کے مطابق طلبا کا تعلیمی سال ضائع ہونے پر حکمت عملی کو آئندہ سال بھی اپنانے پرغور کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو  کریں گے۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ کورونا کیسز میں کمی آرہی ہے۔ 6 ماہ سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔ کورونا کی وجہ سے تعلیمی شعبے پر مرتب اثرات کا اندازہ ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق مختلف تجاویز زیرغور ہیں۔ 15 ستمبر سے میٹرک اور اسے اوپر کی کلاسز کا آغاز کرنے کی تجویز ہے۔ مڈل کلاسز 21 اور پرائمری 30 ستمبر سے شروع کرنے کی تجویز ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ ملک میں کورونا ابھی ختم نہیں ہوا، ایس اوپیز پرعملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پرعمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ہم نے اسکول انتظامیہ سے تعاون کرنا ہوگا۔ جن بچوں کی قوت مدافعت کم ہے ان کو اسکول نہ بھیجیں۔ کورونا کے باعث اسکولوں کو بند کرنا ضروری تھا۔

مزید پڑھیں: وفاقی تعلیمی اداروں میں انسداد ہراساں کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ

ڈاکٹر فیصل  نے کہا کہ پانچ کروڑ بچے تعلیمی اداروں میں جائیں گے، خطرہ تو ہوگا لیکن احتیاط کرنا ہوگی۔

خیال رہے کہ 27 اگست کو ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو کھولنے کے متعلق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں روٹیشن پالیسی اپنانے کی تجویز دی گئی تھی۔

این سی او سی کے اجلاس میں نجی تعلیمی اداروں اورمدارس کے نمائندوں نے شرکت کی تھی اور شرکا نے تعلیمی ادارے کھولنے کے بعد طلبہ کو درپیش خطرات کا جائزہ لیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں