پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: میوچل لیگل اسسٹنس ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور


اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں میوچل لیگل اسسٹنس ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران وزیر قانون فروغ نسیم نے (ایم ای اے) بل پیش کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ بل کو پڑھا ہوا تصور کیا جائے۔ اس پر فروغ نسیم نے کہا کہ ہمارا پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن سے اتفاق ہوگیا ہے۔

اسپیکر اسد قیصر نے فروغ نسیم کی پیش کردہ ترمیم پر ووٹنگ کرادی۔ جمعیت علمائے اسلام ف ،جماعت اسلامی، پی کے میپ اور آزاد اراکان کی بل کی مخالفت کی۔

پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے آغارفیع اللہ نے اپنی ترامیم واپس لیتے ہوئے کہا کہ ہماری 80 فیصد تجاویز بل میں شامل کر لی گئی ہیں۔ اس لیے اپنی ترامیم واپس لے رہا ہوں۔

مشترکہ اجلاس کے دوران ن لیگ کے محسن شاہنواز رانجھا نے بھی تجویز کی گئی ترامیم واپس لے لیں۔ ہمارے تحفظات بڑی حد تک دور ہوگئے اپنی ترامیم واپس لیتا ہوں۔

میوچل لیگل اسسٹنس کا قانون سیاسی نوعیت کے معاملات پر لاگو نہیں ہوگا۔ بل کی شق چار میں ترمیم بھی منظور اور کلاز پانچ میں بھی ترمیم منظور کرلی گئی۔

مزید پڑھیں: مودی نے تکبر میں جو فیصلہ کیا اس کا نتیجہ کشمیر کی آزادی ہوگا، وزیراعظم عمران خان

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی جانب سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرار دادیں پیش کی گئیں جنہیں متفقہ طورپر منظور کیا گیا۔

مخدوم شاہ محمود قریشی کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی جانے والی قرار دادوں میں کہا گیا ہے کہ بھارت ایل او سی پر شہری آبادی کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔

قراردادوں میں کشمیریوں پر مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارتی اقدامات جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت ہندو توا نظریے پرکاربند ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور بھارت یکطرفہ طور پرمقبوضہ کشمیر کی قانونی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں