اسلام آباد: وفاقی وزرا نے کہا ہے کہ سندھ اپنے حصے کی گندم نہیں دے رہا ہے جس کی وجہ سے آٹے کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق فخر امام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراظلاعات شبلی فراز نے کہا کہ صوبوں میں آٹے کی مختلف قیمتیں ہیں۔ تاثر دیا جارہا ہے کہ مارکیٹ میں آٹے کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ یہ تاثر بھی دیا جارہا ہے کہ گندم کی پیداوار کم ہوئی۔۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں میں طلب ورسد سے وفاق کا تعلق نہیں، سندھ اپنے حصے کی گندم نہیں دے رہا جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ گندم نہ دینے کےباعث سندھ کے عوام کو مشکلات ہیں۔ سندھ اور پنجاب گندم کی پیداوار والے صوبے ہیں۔
وفاقی وزیر فخر امام نے کہا کہ 19ملین ٹن گندم پنجاب اور سندھ کی 4ملین ٹن گندم تھی۔ گزشتہ سال 40 لاکھ ٹن اوررواں سال 66 لاکھ ٹن گندم کی خریداری ہوئی۔ رواں سال 26لاکھ ٹن گندم کی زائد خریداری کی گئی۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا گندم اور آٹے کی اضافی قیمتوں کا نوٹس
وفاقی وزیرفخرامام نے کہا کہ اکتوبر میں گندم فلور ملز کو دی جاتی تھی۔ پنجاب حکومت 4لاکھ ٹن تک گندم ریلز کرچکی ہے۔ پاکستان میں کارٹیلائزیشن ہے،ذخیرہ اندوزی کی جاتی ہے۔ ذخیرہ اندوزی پرقابو پانا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ سے قلت پیدا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ گندم کا بحران کیوں چاہتا ہے،سمجھ سے بالاتر ہے۔ پاکستان گندم کی پیداوار کرنے و الا8واں بڑا ملک ہے۔ پنجاب کی جانب سے گندم ریلیز کرنے کے باوجود سندھ نے نہیں کی۔ سندھ حکومت کو گندم ریلیز کرنے کیلئے 2خط لکھے۔ گندم کی قلت کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔
وفاقی وزیر فخر امام نے کہا کہ سندھ حکومت نے رواں سال 3.9ملین ٹن گندم کی خریداری کی ہے۔ روسی حکومت کو گندم کی خریداری کیلئے خط لکھاہے۔ سندھ حکومت گندم ریلیز کردے تو قیمتیں یقینی طورپر کم ہوجائیں گی۔ رواں سال ملک میں طلب سے زیادہ گندم کی پیداوار ہوئی۔ پنجاب میں بیشتر مقامات پرآٹے کا تھیلا860روپےمیں مل رہا ہے۔