وزیر اعظم کے مشیران خاص کی تقرریوں کیخلاف درخواست پر عائد اعتراض برقرار

lahore high court

لاہور: عدالت نے وزیر اعظم عمران خان کے 16 مشیران خاص کی تقرریوں کیخلاف دائر درخواست پر عائد رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے درخواست گزار کو مشیران خصوصی کی تعیناتیوں کے نوٹیفیکیشن لف کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس محمد قاسم خان  نے وزیر اعظم کے 16 مشیران خاص کی تقرری کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ وفاق کی پچ پر گاس بھی موجود ہے اور باری بھی بالرز کی ہے، عید کے بعد وفاقی حکومت کے وکیل مکمل تیاری کر کے آئیں۔

خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں مقامی وکیل کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ  ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نہ تو رکن اسمبلی ہیں اور نہ ہی سینٹ کے ممبر ہیں مگر انہیں وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ: نواز شریف اور مریم نواز کے مقدمات اکھٹے سننے سے متعلق فیصلہ محفوظ

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 2 اے کے تحت غیر منتخب شخص کے ریاست کے اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتا، آرٹیکل 90کی ضمنی دفعہ 1 کے تحت وفاقی حکومت غیر منتخب افراد کو شامل کر کے نہیں چلائی جا سکتی۔

درخواست گزار کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں غیر منتخب افراد کو شامل کر نے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے فرائض انجام دینے کے اہل نہیں ہیں۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے دہری شہریت کے حامل مشیران خاص ریاست پاکستان کے لیےسکیورٹی رسک ہیں۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داﺅد، امین اسلم، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر بابر اعوان کی بطور مشیر خان تقرری غیر آئینی قرار دی جائے۔

اس کے علاوہ محمد شہزاد ارباب، مرزا شہزاد اکبر، سید شہزاد قاسم، ڈاکٹر ظفر مرزا اور معید یوسف کو بھی وزیر اعظم کے مشیران کے عہدوں سے ہٹایا جائےجبکہ زلفی بخاری، ندیم بابر، ڈاکٹر ثانیہ نشر، ندیم افضل گوندل، شہباز گل اور تانیہ ایس اردس کو بھی مشیر خاص کے عہدوں سے ہٹایا جائے۔

آئینی درخواست میں وزیر اعظم عمران خان، وزارت قانون، مشیر خزانہ حفیظ شیخ، شہزاد اکبر، ڈاکٹر ظفر مرزا کو فریق بنایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں