کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا ذمہ دار نیب ہے، سپریم کورٹ


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا ذمہ دار قومی احتساب بیورو (نیب) کو قرار دیدیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سماعت کرنے والے بینچ کی جانب سے لاکھڑا پاور پلانٹ تعمیر میں بے ضابطگیوں کے کیس کی سماعت کے عدالت نے کہا کہ نیب تفتیشی افسران میں اہلیت اور صلاحیت نہیں ہے۔ چیئرمین نیب تفتیشی ٹیم کو تبدیل کریں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا آغاز ہی نیب آفس سے ہوتا ہے۔ نیب کے تفتیشی افسران مین صلاحیت کا فقدان ہے۔ قانونی پہلووَں کا تفتیش افسران کو پتہ نہیں ہوتا۔ تحقیقات سالوں چلتی رہتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک ماہ میں فیصلے کی بجائے لوگ 30 سال تک پڑے رہتے ہیں۔ نیب کے ریفرنس کی بنیاد ہی غلط ہوتی ہے۔ ریفرنس میں کوالٹی نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں: نیب کے رہنے کا کوئی جواز نہیں، بلاول کا چیئرمین نیب کے استعفے کا مطالبہ

کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ 21 سال سے نیب کے رولز ہی نہیں  بنے ہیں۔

اس پر عدالت نے کہا کہ نیب میں تفتیش کا معیار جانچنے کے لیے کوئی نظام نہیں ہے۔ نقائص سے بھرپور تفتیشی رپورٹ ریفرنس میں تبدیل کر دی جاتی ہے۔ ریفرنس دائر کرنے کے بعد نیب اپنی غلطیاں سدھارنے کی کوشش کرتا ہے۔ غلطیوں سے بھرپور ریفرنس پر عدالتوں کو فیصلہ کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں۔

عدالت نے نیب کو ایک ماہ میں رول بنا کر پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ رولز نیب آرڈیننس کی سیکشن 34 کے تحت بنائے جائیں۔ نیب کے ایس او پیز رولز کا متبادل نہیں ہو سکتے ہیں۔

سماعت کے دوران عدالت نے کابینہ سے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کی منظوری لینے کی ہدایت کردی۔ سیکریٹری قانون کابینہ سے منظوری لیکر ایک ماہ میں ججز تعیناتی کا عمل شروع کریں۔ عدالت نے نئی احتساب عدالتوں کے لیے انفراسٹرکچر بھی بنانے کا حکم دے دیا۔


متعلقہ خبریں