حکومت نے مدت ملازمت کی عمر 55 سال، پنشن ختم کرنے کی تردید کر دی


اسلام آباد: حکومت نے سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت 55 سال کرنے اور پنشن ختم کرنے سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔

مشیر پارلیمانی امور بابراعوان نے توجہ دلاوَ نوٹس کےجواب میں ایوان میں کہا کہ ججزکی مدت ملازمت بڑھانےکی فوری کوئی تجویز نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ججز کی مدت ملازمت بڑھانے کیلئے آئینی ترمیم کرنا ہو گی۔

یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز پر ججز کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے متفرق درخواست سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں دائر کی گئی تھی۔

محمود اختر نقوی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ اجتماعی مفادعامہ کی خاطر اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی مدت میں توسیع ناگزیر ہے۔

متن میں شامل ہے کہ ججز کی ریٹائرمنٹ کی میعاد 70سال مقرر کرنا نہایت ضروری ہے۔ چاروں صوبوں کے چیف جسٹس اور ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت پانچ سال بڑھائی جائے۔

سپریم کورٹ سے یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ ہائی کورٹس کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی میعاد 67سال مقرر کی جائے۔

خیال رہے اس وقت ہائی کورٹ کے ججز کیلئے ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 62 برس ہے جبکہ سپریم کورٹ کے ججز کیلئے یہ حد 65 برس ہے۔

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے اعلی ترین ججز کی ریٹائرمنٹ کے بعد عدالتی ریکارڈ کے مطابق سینیئر ترین جج کو اس عہدے پر تعینات کیا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں