اسلام آباد: پاکستان میں کورونا وائرس کیساتھ ہی مزاحتمی ٹائیفائیڈ کا خطرہ بھی منڈلانےلگا ہے اور قومی ادارہ صحت نے صوبوں کو اس کے متعلق ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے۔
قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کیے گئے ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکام ٹائیفائیڈ کا پھیلاؤ روکنے کیلئے بروقت تیاری کریں۔
ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں دو ہزار سولہ سے مزاحتمی ٹائیفائیڈ کے کیس آ رہے ہیں ۔ مون سون میں ٹائیفائیڈ کا پھیلاؤ زیادہ ہوتا ہے۔
مزاحمتی ٹائیفائیڈ پر تھرڈ جنریشن اینٹی بائیوٹک بے اثر ہیں۔ محکمہ صحت کے ہدایت نامے میں کہا گیا کہ ملک میں تین اقسام کے ٹائیفائیڈ بخار رپورٹ ہو رہے ہیں اور یہ ٹائیفائیڈ کے مریض سے دیگر افراد کو مرض لاحق ہو سکتا ہے۔ اسکول جانے والے بچے ٹائیفائیڈ کا آسان ترین ہدف ہو سکتے ہیں۔
قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ایڈوائزری کا مقصد متعلقہ حکام کو ٹائیفائیڈ بارے بروقت خبردار کرنا ہے تاکہ اس کا پھیلائو روکنے کیلئے بروقت تیاری کی جا سکے۔
مزاحتمی ٹائیفائیڈ پرمیرونیم اور میکرولائیڈ اینٹی بائیوٹک موثر ہے اور اسکی بروقت تشخیص اور علاج ضروری ہے۔ بروقت عدم تشخیص و علاج جان لیوا ہو سکتی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹائیفائیڈ کا بیکٹریا منہ کے راستے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ آلودہ پانی، فروزن فروٹس اور ناقص خوراک اس کے پھیلاؤ کا سبب ہیں۔ خون اور پیشاپ کے نمونے سے ٹائیفائیڈ کی تشخیص ممکن ہے۔
قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ٹائیفائیڈ بخار کا دورانیہ چھ تا چودہ روز تک جاری رہتا ہے اور بچوں میں علامات کم ظاہر ہوتی ہیں۔
ہیلتھ کیئر ورکرز کے بھی اس مرض سے متاثر ہونے کے امکانات ہوتے ہیں، شہری ٹائیفائیڈ کی شکایت پر اسپتال، مرکز صحت سے رجوع کریں۔
ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کیلئے صفائی ستھرائی کا نظام بہتر بنایا جائے، واش روم استعمال کرنے کے بعد صابن سے ہاتھ دھوئیں۔ کھانا بنانے اور کھانے سے قبل صابن سے ہاتھ دھوئیں۔ کھانے سے قبل سبزی اور پھل کو اچھی طرح دھویا جائے۔
شہری ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کیلئے پانی ابال کر استعمال کریں۔ بازار میں کھلے عام فروخت ہونے والی اشیاء استعمال نہ کریں۔ بچاؤ کیلئے بچوں کو بروقت ویکسین لگوائیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ٹائیفائیڈ کے مشتبہ مریض کے علاج سے قبل کلچر ٹیسٹ کرائیں اور اس مرض کا کیس ضلعی محکمہ صحت کو رپورٹ کریں۔ ڈاکٹر مریض کو غیر ضروری اینٹی بائیوٹک تجویز نہ کریں۔