جہاں بجلی کی چوری وہاں لوڈشیڈنگ، کے الیکٹرک


https://www.facebook.com/HUMNewsPakistan/videos/573873536594144/

کراچی: روشنیوں کے شہر کراچی میں بجلی کا بحران مزید بڑھ گیا ہے اور طلب و رسد کا فرق 500 میگاواٹ تک پہنچ چکا ہے۔

کےالیکٹرک کے پاور پلانٹس کی پیداوار 1800 میگاواٹ تک محدود ہے۔ نجی پاور پلانٹس سے 300 اور نیشنل گرڈ سے 700 میگاواٹ بجلی کے الیکٹرک کو فراہم کی جارہی ہے۔ کراچی میں بجلی کی طلب 3300 میگاواٹ تک ہے۔

ترجمان کے الیکٹرک عادل مرتضیٰ نے ہم نیوزکے پروگرام’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
لوڈ شیڈنگ کراچی کے ان علاقوں میں ہوتی ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سی ای او کے الیکٹرک کا کراچی میں لوڈشیڈنگ کا اعتراف

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں لوگ چوری اور کنڈے سے بجلی حاصل کر رہے ہیں۔ کے الیکٹرک کو بعض صارفین کی طرف سے بلوں کی عدم ادائیگیوں کا سامنا ہے۔

عادل مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ بعض اوقات لائنز میں تکنیکی خرابی کے باعث ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت بعض معاملات میں کے الیکٹرک کی مدد کررہی ہے جس پر ان کے مشکور ہیں۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ مون سون میں بجلی کی طلب کم ہوتی ہے۔ انہوں نے صارفین سے گزارش کی کہ بلوں کی برقت ادائیگی کریں تاکہ بجلی کی فراہمی برقرار رہے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) کے الیکٹرک مونس علوی کا کہنا تھا کہکراچی کے ہرعلاقےمیں ساڑھے 7 سے 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سی ای اوکے الیکٹرک نے کہا کہ فالٹس کو لوڈشیڈنگ نہ سمجھا جائے۔

کراچی کے علاقے سرجانی ٹاون، اورنگی ٹاون، لیاقت آباد،  گلستان جوہر، پہلوان گوٹھ ، بھٹائی آباد، ملیر اور شاہ فیصل کالونی میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث مختلف علاقوں میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث بھی عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ نارتھ کراچی، نیوکراچی، لیاقت آباد، اولڈسٹی ایریا، شاہ فیصل کالونی اور ابوالحسن اصفہانی روڈ پربھی پانی کی سپلائی کا آپریشن متاثر ہے۔

 


متعلقہ خبریں