اسلام آباد: وفاقی وزیر علی زیدی نے عزیر بلوچ کے ساتھی اور پیپلز پارٹی کے سابق رہنما حبیب جان کی ویڈیو جاری کر دی۔
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاست اور جرم ساتھ ساتھ چلے، حبیب جان نے آصف علی زرداری اور قادر پٹیل کو بے نقاب کیا جو کبھی ان کے ساتھ تھے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے متعلق دنیا کو سب کچھ پتہ چل گیا ہے اور قانون بھی حرکت میں آ چکا ہے اب سب اس جنگ میں میرا ساتھ دیں۔ سپریم کورٹ کو بھی اب معاملے کا ازخود نوٹس لینا چاہیے۔
علی زیدی نے کہا کہ مافیا، ڈان اور جرائم پیشہ افراد بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے ہیں۔ حبیب جان بلوچ پیپلز پارٹی اور عزیر بلوچ کے قریبی ساتھی تھے۔ میں خود سے بات نہیں کرتا جو بات کی وہ جے آئی ٹی سے متعلق کی۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں سے گھر خالی کروا کے بلاول ہاوَس بنائے گئے۔ ان لوگوں کو انصاف ملنا چاہیے جن کے ساتھ مافیا، ڈان اور مجرموں نے زیادتیاں کیں۔ جے آئی ٹی رپورٹس میرے پاس 2 یا 3 دن سے نہیں آئیں میں 3 سال سے چیخ رہا ہوں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جو جےآئی ٹی سندھ حکومت نے جاری کی وہ حصہ نمبر ایک اور میری حصہ نمبر 2 ہے۔ سندھ حکومت نے تو مکمل جے آئی ٹی رپورٹ جاری نہیں کی لیکن میں سچ کو عوام تک پہنچانے میں خوف اور ڈر سے کام نہیں لوں گا اور صرف حق کا ساتھ دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ سزا اور جزا اللہ کا قانون ہے اور مجرموں کو سزا ملنی چاہیے۔ مجرمان ایوانوں میں بیٹھ کر بجٹ پر تقاریر کرتے ہیں، لیکن یہ تو سزا کے مستحق ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ موٹر سائیکل پر دستاویز ملنے کا مقصد بطور وزیر لوگ مجھ سے مسائل کی بات کرتے ہیں اور میں روزانہ دیکھتا ہوں لوگوں کے مسائل کیا کیا ہیں ؟
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں حبیب جان نے انکشاف کیا ہے کہ 2012 کے آپریشن کے بعد پیپلز پارٹی نے عزیر بلوچ سے دوبارہ رابطہ کیا تھا لیکن مظفر ٹپی آن ٹپکے جس سے جھگڑے کی بنیاد شروع ہوئی۔
حبیب جان بلوچ نے کہا کہ آصف علی زرداری کی خواہش تھی کہ ان کے منہ بولے بھائی اویس مظفر ٹپی لیاری سے انتخاب لڑیں اور وزارت داخلہ رحمان ملک کی صورت میں ان کے دروازے پرکھڑی رہا کرتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ گروپ پورے کراچی میں آئی جی سندھ تک کے تبادلے کرتا تھا اور بقول چودھری اسلم ،رحمان ملک تمام معاملات کا سرغنہ مجھے گردانتے تھے۔
حبیب جان نے ویڈیو میں کہا کہ عزیر بلوچ سے قائم علی شاہ، شرمیلا فاروقی اور فریال تالپور نے ملاقاتیں کیں۔ لیاری آپریشن کے بعد عزیر بلوچ دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے اور انہیں پیپلز پارٹی کی جانب سے 5 کروڑ روپے دیئے گئے تھے۔