تیل کمپنیوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کا تاثر غلط ہے، ندیم بابر


اسلام آباد: مشیر پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ تیل کمپنیوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کا تاثر غلط ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 18 مئی کو پی ایس او نے 21 ڈالر 60 سینٹ فی بیرل پر تیل خریدا، عالمی مارکیٹ میں 20جون کو 44 ڈالر 54 سینٹ تیل کی قیمت ہوگئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یکم جون کو پیٹرول کی قیمت میں 42 روپے کمی کی جاچکی تھی، اگر 31 تاریخ کا انتظار کرتے تو پیٹرول کی قیمت میں ساڑھے 32روپے کا اضافہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری آئل ریفائنریز بہت پرانی ہو چکی ہیں ان کو ازسر نو قائم کرنے کی ضرورت ہے اگر ایسا ممکن نہیں تو انہیں بند کر دینا چاہئے کیونکہ ان سے سستا پٹرول ہم باہر سے خرید سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں فی لیٹر پیٹرول قیمت 180 روپے اور چین میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 137 روپے ہے، جبکہ 28 فروری کوکورونا سے پہلے پیٹرول کی قیمت 116.60 روپے تھی۔

انہوں نے کہا کہ اوگرا کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، اوگرا نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پٹرول بحران پر جو جرمانے کیے وہ ناکافی ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پورے ایشیا سے کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں گزشتہ 36 روز کے دوران  پیڑول کی قیمت 112 فیصد بڑھی ہے، پاکستان تیل پیدا کرنے والا ملک نہیں اس کے باوجود یہاں قیمتیں سب سے کم ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ ن لیگ کے دور حکومت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا تھا، جولائی 2014 میں پیٹرول کی قیمت 75 سے بڑھا کر 108 روپے کر دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت حقائق سامنے لانے پر یقین رکھتی ہے، ہمارا مقابلہ مافیاز کے ساتھ ہے، عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ شب وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک بڑا اضافہ کر دیا گیا تھا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق  پٹرول کی قیمت میں 25 روپے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 100 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ حکومت نے ڈیزل کی قیمت میں 21 اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 31 روپے سے زائد کا اضافہ کیا ہے۔

 


متعلقہ خبریں