امریکہ: کورونا کی نئی لہر، 24 گھنٹوں میں 35 ہزار سے زائد کیسز

کورونا ریپڈ رسپانس ٹیم نے بائیکاٹ کا اعلان کردیا

امریکہ: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی نئی لہر نے امریکہ میں دستک دے دی ہے۔ مہلک وبا کی نئی لہر کے باعث صرف 24 گھنٹوں میں مزید ہزاروں نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ملک بھر میں کورونا کیسز کی تعداد 192,970 ہو گئی، 3903 اموات

ہم نیوز نے عالمی خبر رساں ایجسنی کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ میں صرف ایک دن میں مہلک وبا کورونا وائرس کے 35 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے کے مطابق صرف لاس اینجلس میں ایک دن کے اندر سات ہزار سے زائد کورونا وائرس کے کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

عالمی اور امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرانے والوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

برطانیہ: کورونا کے علاج کیلئے انسانوں پر نئی ویکسین کا ٹرائل شروع

امریکہ سے موصولہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ فلوریڈا میں پانچ ہزارسے زائد کورونا وائرس کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ہم نیوز نے عالمی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایریزونا، کیلی فورنیا، نیواڈا، میسی سیپی اور ٹیکساس میں بھی مہلک وبا کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد  24 لاکھ 92 ہزارسے تجاوز کرگئی ہے۔

کورونا، یورپی یونین ممالک کا امریکی شہریوں پر پابندی لگانے کا عندیہ

عالمی سطح پر وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کا نشانہ بن کر مزید 503 افراد امریکہ میں جان کی بازی ہار گئے ہیں جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پوری دنیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 96 لاکھ 54 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

مہلک وبا کا نشانہ بن کر دار فانی سے کوچ کر جانے والوں کی تعداد بھی چار لاکھ 88 ہزارسے زائد ہو گئی ہے جب کہ اپنے یقین و اعتماد، مضبوط قوت ارادی اور طاقتور مدافعتی نظام کی بدولت دنیا کے 52 لاکھ 44 ہزارسے زائد افراد نے اس مہلک وبا کو شکست فاش دے دی ہے۔

کورونا ویکسین 2020 کے آخر تک تیار ہو جائے گی، امریکی ڈاکٹر پر امید

عالمی طبی ماہرین نے کچھ عرصہ قبل اس بات کا خدشہ ظٓاہر کیا تھا کہ عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی دوسری لہر کسی بھی وقت حملہ آور ہو سکتی ہے اس لیے تمام احتیاطی تدابیر پہ عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔


متعلقہ خبریں