کیا بھارتی فوج خود اپنے بچھائے ہوئے جال میں پھنس گئی ہے؟


نئی دہلی: بھارت کے ریٹائرڈ فوجیوں نے استفسار کیا ہے کہ کیا بھارتی فوج خود اپنے بچھائے ہوئے جال میں پھنس گئی ہے؟ بھارت کے ریٹائرڈ فوجیوں نے یہ استفسار چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راوت سے کیا ہے۔

پاکستان: او آئی سی کے وزرائے خارجہ سے رابطے کا فیصلہ

ہم نیوز نے عالمی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارت کے ریٹائرڈ فوجیوں نے چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راوت کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں معلوم کیا گیا ہے کہ لداخ سانحہ پر روزآنہ نیا بیان کیوں سامنے آ رہا ہے؟

تحریر کردہ خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آپ کی مداخلت سے بھارتی فوج کے تمام اختیارات ختم ہو گئے ہیں۔ خط میں بپن راوت سے کہا گیا ہے کہ کیا آپ نے لداخ میں ہمارے فوجیوں کو ناکام نہیں کیا؟

خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جاننا چاہتے ہیں کہ وادی گلوان میں کیا ہوا؟ اور ساتھ ہی استفسار کیا گیا ہے کہ لداخ میں کیا ہوا؟ کیا ہمیں حقیقت معلوم ہو گی؟

ایل اوسی پر اشتعال انگیزی: بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی

خبررساں ادارے کے مطابق تحریر کردہ خط میں ریٹائرڈ بھارتی فوجیوں نے تسلیم کیا ہے کہ ہمیں داخلی و خارجی محاذوں پر مشکل وقت کا سامنا ہے۔

بھارت میں برسر اقتدار انتہا پسند جنونی ہندوؤں کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی سرکار کو چین اور نیپال کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے کے بعد اندرون ملک سخت نکتہ چینی کا سامنا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ حلقوں میں بھی مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا جارہا ہے جب کہ اب رہی سہی کسر ریٹائرڈ فوجیوں نے پوری کردی ہے۔

ہٹلر اور نازی کے پیروکار مودی اور آر ایس ایس

پاکستان اسی تناظر میں تسلسل کے ساتھ عالمی دنیا کی توجہ مبذول کراتا آیا ہے کہ اندرونی و بیرونی محاذوں پر بدترین شکست سے دوچار ہونے والی مودی سرکار اپنے عوام کی توجہ اصل ناکامیوں سے ہٹانے کی خاطر کوئی بھی ڈرامہ کرکے اس کا الزام پاکستان پہ دھر سکتی ہے۔

بھارت کی بری فوجی کے سربراہ جنرل بپن راوت نے 31 دسمبر 2019 کو فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد پہلے چیف آف دیفنس اسٹٓف کے طور پر عہدہ سنبھالا تھا۔ وہ بھارت کے پہلے سی ڈی ایس ہیں۔

بھارتی فوجی مہم جوئی کے نتائج ناقابل کنٹرول ہوں گے، آئی ایس پی آر

بھارتی حکومت نے تخلیق کیے جانے والے نئے عہدے کے متعلق اس وقت بتایا تھا کہ یہ عہدہ فور اسٹار جنرل کے مساوی ہے۔ اس کے معنی یہ تھے کہ یہ بھارت کی تینوں مسلح افواج کے سربراہان کے مساوی عہدہ ہو گا۔

بھارت کی جانب سے اس وقت یہ مؤقف سامنے آیا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان سی ڈی ایس کو رپورٹ نہیں کریں گے بلکہ وہ وزارت دفاع کے ماتحت ہوں گے لیکن چیف آف ڈیفنس اسٹاف ان سے صلاح و مشورے کے بعد اپنی رپورٹ سے وزیر دفاع کو آگاہ کرے گا۔

بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راوت جنوری 2020 میں اس وقت پہلی مرتبہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنے جب انہوں نے اعتراف کیا کہ ملک میں لوگوں کو انتہا پسند نظریات سے نکالنے کے لیے حکومت کے ذریعے کیمپ چلائے جارہے ہیں۔

بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کے ڈھول کا پول: نیپال نے کردیا

نیو دہلی میں منعقدہ رائے سینا ڈائیلاگ میں شریک بپن راوت نے کہا تھا کہ ڈی ریڈی کلائزیشن کیمپ ان لوگوں کے لیے ضروری ہیں جو انتہا پسند نظریات کی گرفت میں آ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کے کیمپ بھارت میں موجود ہیں اور ان میں بچوں کو بھی ڈی ریڈی کلائزیشن کے لیے رکھا جاتا ہے۔

بھارت میں جب پہلی مرتبہ کسی اعلیٰ حکومتی شخصیت نے ایسے کیمپ سرکاری سطح پر چلانے کا اعتراف کیا تو انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت سوشل میڈیا پرشدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔

چین کے ساتھ جھڑپ: بھارتی کرنل سمیت 20 فوجی ہلاک

دلچسپ امر ہے کہ جب سے بھارت میں انتہا پسند جنونی ہندوؤں کی تنظیم آر ایس ایس کی آشیرباد سے بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے اس وقت سے وہاں اقلیتوں کا سانس لینا بھی دوبھر ہو گیا ہے لیکن مودی حکومت اپنے لوگوں کے جذبات کو بڑھاوا دے کر دوسرے مذہبی عقائد کے حامل افراد کو کیمپوں میں دھکیل رہی ہے جب کہ مقبوضہ وادی کشمیر میں اس نے دنیا کی سب سے بڑی جیل بھی بنا دی ہے جہاں پانچ اگست 2019 سے لاک ڈاؤن ہے۔


متعلقہ خبریں