اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی کے فیصلے کا ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے تحریر کردہ فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی میڈیا کوریج کو غلط قرار دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے پر نشر و شائع کی گئی میڈیا رپورٹس سے متعلق از خود نوٹس لیا تھا۔
عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے ذریعے عام لوگوں کو غلط تاثر دیا گیا کہ فیصلے میں آرٹیکل 19 کے تحت آزادی رائے کا بنیادی حق مجروح کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا تفصیل سے جائزہ لیا ہے، اس میں پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر روکنے کا حکم دیتے ہوئے تمام شکایات 15 روز میں نمٹانے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ عدالت عظمی کا بینچ ہائی کورٹ کے فیصلے سے مطمئن ہے۔ مختلف چینلز اور اخباروں میں نشر اور شائع ہونے والی خبریں جھوٹی بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔ عدالتی حکم کو پڑھے بغیر اس پر تبصرے کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل اور پیمرا کے وکیل نے تسلیم کیا کہ عدالت نے فریقین پر پابندی عائد نہیں کی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے سے سابق وزیراعظم یا مریم نواز کے بنیادی حقوق مجروح نہیں ہوئے۔
تحریری فیصلے میں پیمرا کو حکم دیا گیا کہ توہین آمیز تقاریر کے خلاف زیر التوا درخواستوں کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔
قبل ازیں دوران سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اچھا فیصلہ دیا لیکن اس پر غلط خبریں چلائی گئیں۔