18 ویں ترمیم: پارٹی سربراہان سے رد کرنے کے لیے بات کروں گا، چودھری شجاعت

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ق)  کے مرکزی صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت اختیارات صوبوں کو دے کر تعلیم کا معیار خراب کردیا گیا ہے۔

فضل الرحمان کا شہباز شریف کو فون، 18 ویں ترمیم پر مشاورت

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں تعلیمی نصاب وفاق کے پاس ہوتا ہے کیونکہ آئین کے تحت نصاب ایک ہوتا ہے۔

سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت ہر صوبہ اپنی مرضی سے نصاب بنائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہر اس ترمیم کی مخالفت کریں گے جو ملکی مفاد میں نہ ہو۔

نئی حکومت: 18 ویں ترمیم کو شدید خطرات 

بزرگ سیاستدان نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پرآج مختلف جماعتوں کے لیڈروں نے بیانات دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ  لیڈروں نے ترمیم کوبغیرپڑھے ہی اس پرتبصرہ کردیا ہے۔

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ کچھ ترامیم ایسی کی گئی ہیں جس میں آئندہ نسلوں کوملکی تاریخ سے بےخبررکھا گیا ہے۔

ق لیگ کے سربراہ نے کہا کہ ہماری پارٹی صرف پاکستان کے مفاد کے بارے میں سوچتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے معاملے پرترمیم سے طلبا کوتحریک سے محروم رکھا گیا ہے۔

اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی پر مسلم لیگ (ن) تقسیم کا شکار

ہم نیوز کے مطابق چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ تمام پارٹی سربراہان سےبات کروں گا کہ اس ترمیم کو رد کریں۔


متعلقہ خبریں